روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں مثبت پیشرفت، روسی صدر کا دعویٰ
روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں مثبت پیشرفت، روسی صدر کا دعویٰ
جمعہ 11 مارچ 2022 16:21
یوکرین کے کئی بڑے شہروں پر روسی فوج نے بمباری کی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات میں کچھ ’مثبت پیشرفت‘ ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کو بتایا کہ ’ہمارے مذاکرات کاروں نے مجھے بتایا ہے کہ مذاکرات میں کچھ ’مثبت پیشرفت‘ ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مذاکرات اب تقریباً روزانہ کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔‘ روس اور یوکرین کے مذاکرات کاروں کے درمیان مذاکرات کے کئی دور منعقد ہو چکے ہیں۔
دو ہفتے قبل روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا۔ روس نے یوکرین کے بڑے شہروں پر بمباری کی ہے اور اب اس کی فوج دارالحکومت کیئف کی جانب بڑھ رہی ہے۔
کیئف کے شمال مغربی حصوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔ بات چیت کی وجہ سے ان علاقوں سے شہریوں کو نکالا گیا ہے جہاں پر لڑائی ہو رہی تھے۔
روسی صدر نے وعدہ کیا کہ وہ بیلاروسی ہم منصب کو مذاکرات کے عمل کے بارے میں ’باخبر‘ رکھیں گے۔
24 فروری کو روسی فوج کے دستے بیلاروس سمیت کئی اطراف سے یوکرین میں داخل ہوئے تھے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز سٹولٹنبرگ نے کہا ہے کہ یوکرین تنازعے کی وجہ سے نیٹو ممالک اور روس کے درمیان جنگ نہیں ہونی چاہیے۔
عرب نیوز کے مطابق نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے ترکی میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’ہماری ذمہ داری ہے کہ اس تنازعے کو یوکرین کی سرحدوں سے آگے روس اور نیٹو کے درمیان ایک مکمل جنگ بننے سے روکیں۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ یوکرین اوپر نو فلائی زون ممکنہ طور پر روس اور نیٹو کے درمیان مکمل جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔ جو مزید مشکلات، مزید اموات اور تباہی کا باعث ہوگا۔‘
دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ماسکو کی درخواست پر یوکرین میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی مبینہ تیاری کے معاملے پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔
چھ مارچ کو روس کی وزارت خارجہ نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ روسی افواج کو شواہد ملے ہیں کہ یوکرین کی حکومت فوج کی جانب سے چلائے گئے حیاتیاتی پروگرام کے نشانات کو مٹا رہی ہیں جس کی مالی اعانت مبینہ طور پر امریکہ نے فراہم کی تھی۔
امریکہ نے روس کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ الزامات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ماسکو جلد ہی یہ ہتھیار یوکرین میں استعمال کر سکتا ہے۔