برطانوی وزیراعظم کا برقع پوش خواتین کے خلاف تبصرہ ڈیلیٹ
برطانوی وزیراعظم کا برقع پوش خواتین کے خلاف تبصرہ ڈیلیٹ
جمعہ 11 مارچ 2022 17:53
اینجیلا رینر نے لکھا کہ ’دہشت گرد کو پہلے گولی مریں اور اس کے بعد سوال پوچھیں۔‘ (فوٹو اے ایف پی)
فیس بک نے 2018 میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی جانب سے برقع پہننے والی مسلمان خواتین کے بارے میں متنازع تبصرے کو نفرت انگیز قرار دے کر ہٹا دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بگ برادر واچ (بی بی ڈبلیو) نامی ادارے نے فیس بک پر مواد کا تجربہ کرنے کے لیے جعلی فیس بک اکاؤنٹس بنائے اور وہاں بورس جانس کے کہے ہوئے کمنٹس لکھے جنہیں فیس بک نے ’ہراسمنٹ اور بُلنگ‘ قرار دیا کر حذف کر دیا۔
بورس جانسن نے اگست 2018 میں ڈیلی ٹیلیگراف میں ایک کالم میں برقع پہننے والی مسلمان خواتین کو ’لیٹر باکس‘ سے تشبیہ دی۔
بی بی ڈبلیو نے اپنے جعلی اکاؤنٹ سے وزیراعظم کے جملے دہراتے ہوئے ایک پوسٹ شائع کی جس میں ایک برقع پوش خاتون کو دکھایا گیا، پوسٹ میں لکھا گیا کہ ’یہ بہت احمقانہ ہے کہ لوگ لیٹر باکس بن کر گھومتے پھریں۔‘
اس اکاؤنٹ کو بُلنگ اور ہراسگی پر مشتمل مواد شائع کرنے پر بند کر دیا گیا۔
چانسلر اینجیلا رینر نے فروری میں ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ’دہشت گرد کو پہلے گولی ماریں اور اس کے بعد سوال پوچھیں۔‘ اسے بھی فیس بک نے بند کر دیا۔
برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی کو اکثر مسلمانوں کے بارے میں متنازع بیانات اور سلوک روا رکھنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انکوائری کے بعد پارٹی نے قرار دیا تھا کہ بورس جانسن کا تبصرہ پارٹی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں۔
اس سے قبل بورس جانسن نے برقع پوش مسلمان خواتین کو ’بینک ڈکیت‘ کہا تھا۔
رواں برس کے شروع میں برطانیہ کی پہلی مسلمان خاتون وزیر اور کنزرویٹو پارٹی ہی کی سینیئر رہنما نصرت غنی نے دعوی کیا تھا کہ جب انہیں انڈر سیکرٹری کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا تو ان کے ساتھ مسلمان ہونے کی وجہ سے پارٹی میں تعصب برتا گیا۔
اس واقعے کے بعد حکومت نے ایک امام قاری عاصم کو اسلاموفوبیا کے خلاف اقدامات کرنے کے لیے تعینات کیا، لیکن ان کا کہنا ہے کہ کئی برسوں سے وزرا نے کوئی ’بامعنی رابطہ‘ نہیں رکھا۔