Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پیرکو سپیکر نے تحریک عدم اعتماد پیش نہ کی تو دیکھتے ہیں او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے؟‘

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر پیر کے دن عدم اعتماد پیش نہیں کرتے تو ہم ایوان سے نہیں اٹھیں گے اور دیکھتے ہیں آپ او آئی سی کی کانفرنس کیسے کرتے ہیں؟‘
متحدہ اپوزیشن نے پیر کو ایوان میں تحریک عدم اعتماد پیش نہ ہونے کی صورت میں ایوان میں دھرنا دینے کا اعلان کردیا ہے۔
سنیچر کو اپوزیشن لیڈر کی رہائش گاہ کے باہر مولانا فضل الرحمان اور شہباز شریف کے ساتھ پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حمایت کرنے والے حکومتی ارکان کو کسی نے رقم کی پیشکش نہیں کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پیر کے روز قانون کے مطابق تحریک عدم اعتماد پیش ہونی چاہیے اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ آئین و قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔ ایسا ہوا تو میں اپنی جماعت اور ساری اپوزیشن کو مناؤں گا کہ اگر سپیکر نیشنل اسمبلی دعا و فاتحہ کے بعد عدم اعتماد کی تحریک پیش نہیں کرتے تو ہم اس ہال سے نہیں اٹھیں گے اور دیکھتے ہیں کہ آپ کی او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اب تک ہم بڑی ذمہ داری سے چل رہے ہیں، ملکی اور عالمی حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے اپوزیشن کے بہت سے کارڈ استعمال نہیں کیے لیکن اگر دھمکی یہ ہے کہ وہ نیشنل اسمبلی کے ضوابط، قانون اور آئین فالو نہیں کرتے تو ہم بھی وہاں اپنا حق لینے تک بیٹھے رہیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پہلے نیشنل اسمبلی کے حصے پارلیمنٹ لاجز پر حملہ ہوا اب وزیراعظم نے سندھ ہاؤس پر حملہ کیا اور دھمکی دی ہے کہ وہ نہیں کھیلے تو کسی اور کو بھی کھیلنے نہیں دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم  تشدد کے ذریعے جمہوری عمل کو روک کر غیرجمہوری قوت کو موقع دینا چاہ رہے ہیں لیکن ہم انہیں خبردار کرتے ہیں کہ وہ سپورٹس مین سپرٹ اپنائیں اور اپنی آخری اننگز میں بال ٹیمپرنگ نہ کریں۔ 172 ارکان دکھائیں یا گھر چلے جائیں۔

پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم گالم گلوچ کی نہیں بلکہ جرات و بہادری کی سیاست کے قائل ہیں۔ (سکرین گریب)

انہوں نے کہا کہ سپیکر نیشنل اسمبلی نے جو بیان دیا، پی ٹی آئی کی میٹنگز میں شرکت کی وہ آئین کی توہین ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ہم گالم گلوچ کی نہیں بلکہ جرات و بہادری کی سیاست کے قائل ہیں اور اپنے کارکنوں سے بھی یہی توقع ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا اجلاس بلانا سپیکرکی ذمہ داری ہے، اگر اسپیکر نے ہاؤس کا بزنس نہ چلایا تو ہم اسمبلی ہال میں دھرنا دینے پر مجبور ہوں گے۔
’ہم سب پاکستانی ہیں، ہم آپ کو آئین شکنی کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سپیکر قومی اسمبلی وزیراعظم عمران خان کا آلہ کار نہ بنیں بلکہ قانون کو فالو کریں۔
’جن لوگوں نے ماضی میں گلگت بلتستان، کشمیر اور بلوچستان میں مفادات حاصل کرنے کے لیے بوریوں کے منہ کھولے وہ آج ہمیں سبق نہ پڑھائیں۔‘
مشترکہ پریس کانفرنس سے قبل مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہوں کا اجلاس اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا جس میں عدم اعتماد سمیت دیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

شہباز شریف کا کہنا ہے سپیکر نیشنل اسمبلی نے جو بیان دیا، وہ آئین کی توہین ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

اجلاس میں سابق صدر آصف زرداری، سربراہ پی-ڈی-ایم مولانا فضل الرحمان، چیئرمین بلاول بھٹو، سرادار اختر مینگل سمیت متحدہ اپوزیشن کے دیگر رہنما وفد کی صورت میں شریک ہوئے۔

اپوزیشن کے اعلان پر وزیر داخلہ کا ردعمل

اپوزیشن کے اعلان پر وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ’اپوزیشن میں ہمت ہے تو او آئی سی کانفرنس روک کر دکھائیں۔‘
نجی ٹی وی دنیا نیوز سے گفتگو میں شیخ رشید نے مزید کہا کہ ’بطور وزیر داخلہ کہتاہوں ان کےساتھ وہ ہوگی کہ اپنی نسلوں کو نصیحت کرکےجائیں گے۔‘
’او آئی سی اجلاس کی حفاظت حکومت اور افواج پاکستان کی ذمہ داری ہے۔‘ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو پتہ چل گیا ہے کہ بندے ان کے ہاتھ سے نکل رہے ہیں۔
سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی کے مطابق بلاول کے بیان پر ردعمل میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے غیرذمہ درانہ بیان دیا ہے۔ 
’انڈیا او آئی سی اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، امید ہے بلاول انڈیا کے ایجنڈے کا حصہ نہیں بنیں گے۔‘ شاہ محمود قریشی کے مطابق او آئی سی اجلاس حکومت کا نہیں بلکہ ریاست کا ایجنڈا ہے۔
دوسری جانب وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے بلاول کے بیان کو مسلم دشمنی قرار دے دیا۔
اسد عمر نے ٹویٹ کی کہ ’بلاول زرداری ہمیں یہ تو پتہ تھا کے آپ کبھی مسلمانوں اور ان کے حقوق کے دفاع میں بات کرنے سے ڈرتے ہیں. لیکن اتنی کھلی مسلم دشمنی کے اسلامی کانفرنس روکنے کی دھمکی؟ کانفرنس تو ہو گی، مسلم امہ کی یکجہتی کا اظہارِ بھی ہو گا، اور دنیا بھی دیکھے گی. روک سکو تو روک لو۔‘

شیئر: