Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

او آئی سی اجلاس روکنے کے اعلان پر اپوزیشن تنقید کی زد میں

او آئی سی وزرائے خارجہ کا 48واں سیشن اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے (فوٹو: وزارت خارجہ پاکستان)
پاکستان میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں مصروف اپوزیشن جماعتوں کی پریس کانفرنس میں او آئی سی اجلاس سے متعلق اعلان پر حکومت اور سوشل میڈیا صارفین کی خاصی تعداد نے سخت ردعمل دیا ہے۔
سنیچر کو اسلام آباد میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ کی گئی پریس کانفرنس میں پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے سپیکر سے تحریک عدم اعتماد کو اسمبلی اجلاس میں فوری پیش کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اپنی گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر پیر کو تحریک عدم اعتماد پر کارروائی آگے نہیں بڑھائی جاتی تو وہ وہاں دھرنا دیں گے اور دیکھیں گے کہ او آئی سی اجلاس کیسے ہوتا ہے۔‘
بلاول بھٹو اور اپوزیشن رہنماؤں کی پریس کانفرنس ابھی جاری ہی تھی کہ حکومتی شخصیات اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے حزب اختلاف کے اس بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’او آئی سی میں شرکت کرنے والے پاکستان کے مہمان اور فوج اس کی ضامن ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اپوزیشن میں ہمت ہے تو او آئی سی کانفرنس روک کر دکھائیں۔ بطور وزیر داخلہ کہتا ہوں ان کےساتھ وہ ہوگی کہ اپنی نسلوں کو نصیحت کرکےجائیں گے۔‘
سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بلاول بھٹو کے بیان پر ردعمل میں اسے ’غیرذمہ درانہ بیان‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا او آئی سی اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، امید ہے بلاول انڈیا کے ایجنڈے کا حصہ نہیں بنیں گے۔‘
شاہ محمود قریشی کے مطابق او آئی سی اجلاس حکومت کا نہیں بلکہ ریاست کا ایجنڈا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپوزیشن کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے اسے ’کھلی مسلم دشمنی‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کانفرنس تو ہو گی، مسلم امہ کی یکجہتی کا اظہار بھی ہو گا اور دنیا بھی دیکھے گی۔ روک سکو تو روک لو۔‘

پی ٹی آئی کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی لال ملہی نے پیپلزپارٹی چیئرمین کو مینشن کرتے ہوئے او آئی سی سمٹ سے متعلق ان کے اعلان کو اپوزیشن کی جھنجھلاہٹ قرار دیا۔

بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا قول شیئر کرتے ہوئے ابو بکر نامی صارف نے اسے پی ڈی ایم کے لیے پیغام قرار دیا۔

محمد عبدالمنان نے اپوزیشن کے رویے کو بچوں سے تشبیہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’بچپن میں کچھ بچے آؤٹ ہونے کے بعد نہ خود کھیلیں گے نہ دوسروں کو کھیلنے دیں گے۔‘

عمر وقاص نے او آئی سی کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن پر تنقید کی تو لکھا کہ ’ملک اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچنا قابل شرم ہے۔‘

افشاں طیب نے ’او آئی سی ان پاکستان‘ کے ساتھ کیے گئے تبصرے میں لکھا کہ ’پاکستان 40 برس بعد سرگرمی کی میزبانی کر رہا ہے اور یہ لوگ ریاست کو دھمکا رہے ہیں۔‘
حکومتی شخصیات کی جانب سے عالمی سطح کی سرگرمی پر بلاول بھٹو پر تنقید کی گئی تو جواب میں کچھ صارفین نے موقف اپنایا کہ ایسا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ وزیراعظم عمران خان اپنے دھرنے کے دوران چینی صدر کے دورہ پاکستان کو روکنے کا باعث بنے تھے آج ویسا ہی ان کے ساتھ ہو رہا ہے۔
چینی صدر نے 14 تا 16 ستمبر 2014 میں پاکستان کے دورے پر آنا تھا تاہم اس وقت کی حکومتی شخصیات کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے سے پیداشدہ صورتحال کے باعث یہ دورہ کینسل کر دیا گیا تھا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی سرتاج عزیز نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ میں دورہ ملتوی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ’انتہائی افسوسناک‘ قرار دیا تھا۔
اسلامی کانفرنس تنظیم کے وزرائے خارجہ کا 48واں اجلاس 22 اور 23 مارچ کو اسلام آباد میں منعقد ہو رہا ہے جس کے لیے پاکستانی دارالحکومت میں بھرپور تیاریاں کی جا رہی ہیں۔

او آئی سی کے مطابق اجلاس میں ’جنرل سیکرٹریٹ کی جانب سے اسلاموفوبیا سے متعلق مشاہداتی رپورٹ بھی پیش کی جائے گی۔‘

شیئر: