Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مانسہرہ میں خاتون اسسٹنٹ کمشنرپر حملے کی کوشش، ’خاتون اے سی نہیں مانتے‘

ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے (فوٹو ٹوئٹر ماروی شیر ملک)
خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں تین نوجوانوں نے خاتون اسسٹنٹ کمشنر ماروی شیر ملک کی گاڑی کا پیچھا کیا اور ان پر حملے کی کوشش کی۔
مبینہ حملہ آوروں نے سکیوڑی گارڈ اور ڈرائیور کے ساتھ گالم گلوچ اور جھگڑا بھی کیا۔ خاتون آفیسر کی بہن کے مطابق ان کو خاتون ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا ’یہ خاتون ہو کر ہم پر اے سی تعینات ہوئی، ہم کسی خاتون کو اے سی یا ڈی سی نہیں مانتے۔‘  
اسسٹنٹ کمشنر ماروی شیر ملک کی بہن نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’خاتون آفیسر ہونے پر گذشتہ روز کچھ غنڈوں نے میری بہن پر حملے کی کوشش کی۔ یہ 21 ویں صدی ہے اور ہمارے ملک میں متعصب اور پدرسری  سوچ رکھنے والوں کو خاتون کی لیڈرشب رول میں موجودگی اب بھی خرابی لگتی ہے۔‘
ضلع مانسہرہ کے تھانہ سٹی کی حدود میں کل شام کو پیش آنے والے واقعہ کے حوالے سے تھانہ ایس ایچ او اسرار شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ واقعہ کل شام کو پیش آیا جب ماروی شیر ملک پولیس سٹیشن جارہی تھیں۔
پولیس کے مطابق راستے میں دوسری گاڑی میں سوار کچھ افراد ان کا پیچھا کرتے رہے اور ان کو تنگ اور روکنے کی کوشش کرنے لگے۔ 
 ایس ایچ او کے مطابق ’تین نوجوان گاڑی میں سوار تھے جنہوں نے خاتون اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، گاڑی روکنے کے بعد نوجوانوں کی خاتون آفیسر کے پولیس گارڈ اور ڈرائیور کے ساتھ گالم گلوچ اور ہاتھا پائی بھی کی۔ ‘
ایس ایچ او کے مطابق ہاتھا پائی کے بعد ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔ 
اس واقعے پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ادریس سعید نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’ملزمان قانون کی حراست میں ہیں ان شاءاللہ عزوجل سخت قانونی کارروائی ہوگی۔‘
قیصر خان نے لکھا کہ ’کمتر سوچ، لیکن لوگوں کی اکثریت اس کی مذمت کر رہی ہے اور ماروی میم کے ساتھ کھڑی ہے۔‘
محمد شاہان خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ سن کر افسوس ہوا۔ آج کے دور میں ایسی جہالت کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ ہماری خاتون آفیسرز قیادت کےلیے اتنی قابل جتنا کوئی اور۔‘

شیئر: