خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں تین نوجوانوں نے خاتون اسسٹنٹ کمشنر ماروی شیر ملک کی گاڑی کا پیچھا کیا اور ان پر حملے کی کوشش کی۔
مبینہ حملہ آوروں نے سکیوڑی گارڈ اور ڈرائیور کے ساتھ گالم گلوچ اور جھگڑا بھی کیا۔ خاتون آفیسر کی بہن کے مطابق ان کو خاتون ہونے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا ’یہ خاتون ہو کر ہم پر اے سی تعینات ہوئی، ہم کسی خاتون کو اے سی یا ڈی سی نہیں مانتے۔‘
اسسٹنٹ کمشنر ماروی شیر ملک کی بہن نے اتوار کو ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’خاتون آفیسر ہونے پر گذشتہ روز کچھ غنڈوں نے میری بہن پر حملے کی کوشش کی۔ یہ 21 ویں صدی ہے اور ہمارے ملک میں متعصب اور پدرسری سوچ رکھنے والوں کو خاتون کی لیڈرشب رول میں موجودگی اب بھی خرابی لگتی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
قندیل بلوچ کے قاتل کی بریت کے خلاف حکومت نے اپیل دائر کردیNode ID: 653541
-
طوطا خان نے ماں کو جگر دے کر بچالیا مگر خود جان کی بازی ہار گیاNode ID: 654106
ضلع مانسہرہ کے تھانہ سٹی کی حدود میں کل شام کو پیش آنے والے واقعہ کے حوالے سے تھانہ ایس ایچ او اسرار شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ واقعہ کل شام کو پیش آیا جب ماروی شیر ملک پولیس سٹیشن جارہی تھیں۔
پولیس کے مطابق راستے میں دوسری گاڑی میں سوار کچھ افراد ان کا پیچھا کرتے رہے اور ان کو تنگ اور روکنے کی کوشش کرنے لگے۔
Some ruffians tried to attack my sister @MarviMalikSher last evening for being a female officer. It’s the 21st century and women in leadership posts are still an anomaly to sick and prejudiced, patriarchy-ridden mindsets in our country. https://t.co/vABF9X1N7T pic.twitter.com/EXxpmsdLAK
— Zoha Malik Sher (@ZohaMalikSher) March 20, 2022
ایس ایچ او کے مطابق ’تین نوجوان گاڑی میں سوار تھے جنہوں نے خاتون اسسٹنٹ کمشنر کی گاڑی کو روکنے کی کوشش کی، گاڑی روکنے کے بعد نوجوانوں کی خاتون آفیسر کے پولیس گارڈ اور ڈرائیور کے ساتھ گالم گلوچ اور ہاتھا پائی بھی کی۔ ‘
ایس ایچ او کے مطابق ہاتھا پائی کے بعد ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
اس واقعے پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ادریس سعید نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’ملزمان قانون کی حراست میں ہیں ان شاءاللہ عزوجل سخت قانونی کارروائی ہوگی۔‘
ملزمان قانون کی حراست میں ہیں ان شاءاللہ عزوجل سخت قانونی کارروائی ہوگی
— سپہ سالار (@IdreesSaeed10) March 20, 2022
قیصر خان نے لکھا کہ ’کمتر سوچ، لیکن لوگوں کی اکثریت اس کی مذمت کر رہی ہے اور ماروی میم کے ساتھ کھڑی ہے۔‘
Low mentality. But majority of people are condemning it and stand with ma'am Marvi.
— Qaiser Khan (@QaiserK70401043) March 20, 2022
محمد شاہان خان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’یہ سن کر افسوس ہوا۔ آج کے دور میں ایسی جہالت کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ ہماری خاتون آفیسرز قیادت کےلیے اتنی قابل جتنا کوئی اور۔‘
Sorry to hear that. There should be no place for such ignorance in this day and age. Our female officers are as competent and worthy to lead as anyone else.
— Muhammad Shahan Khan (@MShahank94) March 20, 2022
Teach them a good lesson so that they don't dare again to disrespect a female officer in future.....
— Digital Mistri (PMLN پوشٹڑ پاڑ گروپ ) (@Bakarwaal) March 20, 2022