پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سری نگر ہائی وے پر پی ڈی ایم کے جلسے کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں جبکہ اسی راستے سے پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکت کرنے والے قافلے بھی گزریں گے جس سے تصادم کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے جے یو آئی کو سری نگر ہائی وے سے متصل ہفتہ وار بازار کی پارکنگ اور گرین بیلٹ پر ایک دن کا جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے جبکہ تیاریوں سے لگ رہا ہے کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں سری نگر ہائی وے پر جلسہ کرنے اور دھرنا دینے جارہی ہیں، جس کی اجازت نہیں دی گئی۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ’جے یو آئی نے جو درخواست دی تھی اس کے مطابق انھیں 26 مارچ رات 12 بجے تک جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ مسلم لیگ ن نے 28 مارچ کو جلسے کی اجازت مانگی تھی تاہم ابھی تک انھیں جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘
مزید پڑھیں
دوسری جانب این او سی کے برعکس سری نگر ہائی وے پر جلسے کی تیاریوں کے تناظر میں اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جے یو آئی ف کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ہے۔ ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ نے این او سی کی خلاف ورزی پر جے یو آئی ف کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔
اسلام آباد کی انتظامیہ اور ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ نے ایڈووکیٹ جنرل نیاز اللہ نیازی کے ذریعے جے یو آئی ف اسلام آباد کے امیر مولانا عبدالمجید ہزاروی اور مفتی عبداللہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 17 مارچ کو چیف جسٹس اطہر من اللہ کے بینچ نے جلسے رکوانے کی درخواست پر متعدد آبزرویشنز دیں۔ ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ نے پبلک ریلی کے لیے جگہ مختص کر کے ایس او پیز کے تحت این اوسی جاری کیا۔ سپیشل برانچ کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی ف کی ریلی کے لیے سری نگر ہائی وے بلاک کر کے سٹیج بنایا جا رہا ہے جس سے شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت، تعلیم اور کاروبار کرنے کے حقوق متاثر ہوں گے۔
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’جے یو آئی ف کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔ این او سی کی خلاف ورزی پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے جے یو آئی ف کو شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر جے یو آئی (ف) کے امیر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔‘
وفاقی دارالحکومت میں سیاسی جماعتوں اور سیاسی قافلوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا ہی چاہتا ہے جس کے ساتھ ہی گہما گہمی اور سیاسی پارہ بڑھ رہا ہے۔
حکومت اور اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں سے کی جانب سے ڈی چوک سے جلسے دیگر مقامات پر منتقل ہونے کے باوجود تصادم کا خطرہ نہیں ٹلا اور نئی صورت حال نے انتظامیہ کو پریشان کردیا ہے۔

تاہم ضلعی انتظامیہ کے الزامات کو غلط قرار دیتے ہوئے جے یو آئی ف کے وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ’ہم قانون کی پاسداری کریں گے۔‘
اردو نیوز سے گفتگو میں پی ڈی ایم کے ترجمان حافظ حمداللہ نے کہا کہ ’پی ڈی ایم کا مہنگائی مکاؤ مارچ کا چار ماہ قبل اعلان کیا گیا تھا۔ او آئی سی کی وجہ سے اسے چند روز کے لیے موخر کیا گیا تھا۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ پی ڈی ایم جان بوجھ کر نہ ٹریفک کو ڈسٹرب کرے گی اور نہ ہی کوئی تصادم ہوگا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جلسہ انتطامیہ کی جانب سے فراہم کی گئی اتوار بازار پارکنگ میں ہی ہو گا۔‘
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’قافلے آج رات پہنچیں گے۔ کل بھی یہیں ہوں گے اور 28 کو حتمی جلسہ ہوگا جس کے بعد دھرنے کا فیصلہ ہوگا۔ 28 تک کی اجازت ہمارے پاس ہے اور اگر بعد میں ضرورت پڑے گی تو بھی قانون کے مطابق درخواست دیں گے۔‘
پی ڈی ایم کے زیر اہتمام مہنگائی مکاؤ مارچ کے لیے جے یو آئی سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب کے قافلے ہفتہ کی شام پانچ بجے تک ہکلہ پہنچ جائیں گے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان شام پانچ بجے ہکلہ سے قافلوں کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوں گے۔
