Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واپس بھیجی گئی لاش شیری بیباس کی نہیں، غزہ کی خاتون کی ہے: اسرائیلی وزیراعظم

20 فروری کو حماس نے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس کیں۔ (فوٹو: اے پی)
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس نے یرغمالی شیری بیباس کی نہیں بلکہ ’غزہ کی ایک خاتون‘ کی لاش حوالے کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ انہوں نے شیری بیباس اور ان کے چھوٹے بچوں، ننھے فرشتوں کو واپس نہیں کیا۔ بلکہ غزہ کی ایک عورت کی لاش کو تابوت میں رکھ دیا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے حماس پر الزام لگایا کہ اس نے غزہ جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
جمعرات کو حماس نے چار یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کیں، جن میں بیباس خاندان کے تین ارکان اور ایک عمر رسیدہ خاتون کی لاش بھی شامل تھی۔
اسرائیلی حکام کے مطابق، بیباس خاندان کے بچوں اور عمر رسیدہ یرغمالی کی شناخت کی تصدیق اسرائیلی فارنزک ماہرین نے کی۔ لیکن، چوتھی لاش شیری بیباس کی نہیں تھی۔
نیتن یاہو نے کہا کہ دراصل وہ لاش غزہ کی ایک عورت کی ہے۔ ’حماس کے درندوں کے ظلم کی کوئی حد نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے والد یاردن بیباس، والدہ شیری اور دونوں بچوں کو یرغمال بنایا، اور اب انہوں نے شیری کی لاش بھی واپس نہیں کی۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس نے بیباس خاندان کے افراد کو گھر سے اغوا کیا، ان کی ویڈیوز ریکارڈ کیں اور بعد میں ان ویڈیوز کو جاری کیا۔
ایریل کی عمر اس وقت چار سال تھی، جبکہ کفیر صرف 9 ماہ کے تھے۔ ان کے والد کو رواں ماہ کے آغاز میں رہا کر دیا گیا ہے۔
جمعرات کو جس عمر رسیدہ شخص کی لاش حوالے کی گئی، ان کی شناخت اوڈِڈ لِفشٹز کے نام سے ہوئی ہے جو ایک تجربہ کار صحافی اور طویل عرصے سے فلسطینیوں کے حقوق کا دفاع کر رہے تھے۔
فلسطینی شدت پسندوں نے خان یونس کے ایک قبرستان میں چار لاشوں کی واپسی کے لیے ایک تقریب منعقد کی تھی۔
لاشوں کی واپسی اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے ابتدائی چھ ہفتوں کے مرحلے کا حصہ تھی، جو 19 جنوری کو نافذ ہوئی تھی اور جس کے نتیجے میں اب تک 19 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی ہوئی ہے۔ بدلے میں 1100 فلسطینی قیدیوں کو رہا کر کیا گیا ہے۔

 

شیئر: