سعودی فلم انڈسٹری کو عروج پر لے جانے کی خواہش ہے: فاطمہ البنوی
سعودی فلم انڈسٹری کو عروج پر لے جانے کی خواہش ہے: فاطمہ البنوی
بدھ 30 مارچ 2022 5:19
فلم میں سعودی ہدایتکارہ نے بطور اداکارہ بھی کام کیا ہے(فوٹو العربیہ)
سعودی ہدایت کار خاتون فاطمہ البنوی نے کہا ہے کہ فلم ابطال (ہیروز) نے کامیڈی ہونے کے باوجود مؤثر اور ٹھوس پیغام دیا ہے۔
اس فلم میں سعودی ہدایت کارہ نے بطور اداکارہ بھی کام کیا ہے۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی اداکارہ، ہدایت کار اور مکالمہ نگار فاطمہ البنوی نے کہا کہ’ ابھی صرف دو فلمیں پیش کی ہیں۔ مختلف موضوعات کی فلموں پر کام کرنے کی خواہش ہے۔ سعودی سرحدوں سے آگے نکل کر مصر اور اردن سمیت متعدد ملکوں میں جا رہی ہوں‘۔
ان کا کہنا ہے کہ ’سینما سے یہی تعلق انہیں سعودی فلمی صنعت کو عروج کی طرف لے جانے کےلیے آمادہ کیے ہوئے ہے‘۔
فاطمہ النبوی نے کہا کہ نئی فلم الابطال 10 مارچ کومارکیٹ میں آئی ہے، اس کا فیڈ بیک زبردست رہا ۔ توقع سے کہیں زیادہ پسند کی گئی ۔یہ فلم اس سے قبل ریڈ سی انٹرنیشنل فلم فیسٹول جدہ میں دکھائی گئی تھی اور اچھا ردعمل سامنے آیا تھا لیکن مصر میں زیادہ پذیرائی ملی ہے۔
سعودی ہدایتکارہ نے بتایا کہ ’فلم کی کہانی خالد نامی ایک کردار کے اردگرد گھومتی ہے جو ایک سعودی ٹیم کے معاون ٹرینر کے طور پر کام کر رہا ہے تاہم اسے اس کا غرور ایک میچ میں مسائل سے دوچار کر دیتا ہے۔ مسئلہ اتنا گھمبیر ہو جاتا ہے کہ اسے عارضی طور پر معطل کر دیا جاتا ہے‘۔
فاطمہ البنوی نے’ ابطال‘ میں اپنے کردار کے حوالے سے بتایا کہ ’ فلم میں ایک لڑکی ندیٰ کا کردار ادا کیا جسے فلم میں خالد کی منگیتر کے طور پر دکھایا گیا ہے۔ ندیٰ ایک عام سی لڑکی ہے جو پیانو بجاتی ہے‘۔