Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کا روسی آئل ڈپو پر حملہ، مذاکرات دوبارہ شروع

 اس سے قبل ماسکو نے کہا تھا کہ یوکرین کی جانب سے اس پر شیلنگ کی گئی ہے۔ (فوٹو: اے پی)
یوکرین میں لڑائی روکنے کے لیے جمعے کو کیئف اور ماسکو کے درمیان مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہو گیا ہے جبکہ روسی حکام نے یوکرین پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کے گن شپ ہیلی کاپٹر نے سرحد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے روس کے اندر آئل ڈپو پر حملہ کیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روس کے علاقے بیلگوروڈ کے گورنر نے کہا ہے کہ ’روسی سرزمین پر دو گن شپ ہیلی کاپٹرز کے حملے سے آگ لگ گئی اور دو افراد زخمی ہوگئے۔‘
کریملن کے ایک ترجمان نے کہا کہ روس کی سرزمین پر یہ واقعہ یوکرین اور روس کے نمائندوں کے درمیان جمعے کو ویڈیو لنک پر دوبارہ شروع ہونے والے مذاکرات کے عمل کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’یقینی طور پر یہ ایسی چیز نہیں ہے جسے مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے آرام دہ کہا جا سکے۔‘
فوری طور پر روسی دعوے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ جبکہ یوکرین کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ’وہ یوکرین کے اس میں ملوث ہونے کے دعوے کی نہ تصدیق کریں گے اور نہ ہی تردید۔ کیونکہ میرے پاس تمام فوجی معلومات نہیں ہوتیں۔‘
 اس سے قبل ماسکو نے کہا تھا کہ یوکرین کی جانب سے اس پر شیلنگ کی گئی ہے، جس کی وجہ سے گذشتہ ہفتے ایک فوجی ہلاک ہو گیا تھا۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات منگل کو ترکی میں روسی اور یوکرینی وفود کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد ہو رہے ہیں۔

ماریوپول کے شہریوں کو گذشتہ کئی ہفتوں سے شدید لڑائی کی وجہ سے پانی، خوراک اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی)

یوکرین نے روسی وفد کے ساتھ ملاقات میں ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ نیٹو میں شمولیت کی کوشش نہیں کرے گا۔ اس کے علاوہ اُس نے اپنی غیرجانبدار فوجی پوزیشن کے لیے متعدد غیرملکی ممالک سے ضمانت دلوانے کی بھی پیشکش کی۔
جب کہ روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ جزیرہ نما کریمیا پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے اور روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ مشرقی یوکرین میں علاقے کو وسعت دینے کے بارے میں ماسکو کے ’موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔‘
دوسری جانب انٹرنیشنل کمیٹی فار ریڈ کراس نے کہا ہے کہ (ریلیف) آپریشن کے لیے ابھی بھی پیچیدہ لاجسٹکس پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ ماریوپول میں ہنگامی امداد پہنچائی جا سکے اور شہریوں کو شہر سے باہر لے جایا جا سکے۔
خیال رہے کہ ماریوپول کے شہریوں کو گذشتہ کئی ہفتوں سے شدید لڑائی کی وجہ سے پانی، خوراک اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔

شیئر: