آب زم زم کے کنٹنیرز مسجد نبوی میں بھی موجود ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)
مسجدالحرام میں موجود کنویں سے آنے والا آب زم زم کا پانی اسلام کے بنیادی عقیدے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔
اب 21ویں صدی میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے یقینی بنایا جا رہا ہے کہ مقدس پانی انسانوں کے استعمال کے لیے محفوظ ہو اور ہر سال دونوں مقدس مساجد کی زیارت کرنے والے لاکھوں زائرین کی ضرورت پوری کرنے کے لیے پانی جاری رہے۔
مورخین اور ماہرین ارضیات اس بات پر متفق ہیں کہ زم زم کا کنواں کعبہ کے مشرق میں صرف 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اور یہ کم از کم چار ہزار سال پرانا ہو سکتا ہے۔
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ یہ چشمے پر تعمیر کیا گیا تھا جو معجزانہ طور پر حضرت ابراہیم کی اہلیہ ہاجرہ اور شیر خوار بیٹے حضرت اسماعیل کی تکلیف دور کرنے کے لیے نکلا تھا۔ ان کو اللہ کے حکم پر صحرا میں اکیلا چھوڑ دیا گیا تھا۔
9ویں صدی کی صحیح البخاری، جو حدیث کے مجموعوں میں سب سے مستند سمجھی جاتی ہے، بیان کرتی ہے کہ کس طرح بی بی ہاجرہ نے پانی کی تلاش میں حضرت جبرائیل کے ظاہر ہونے سے قبل صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان سات مرتبہ چکر لگائے جس کے بعد بنجر زمین سے پانی نکلنے لگا۔
زمزم کے کنویں کا نام درحقیقت ’زم زم‘ سے پڑا ہے جس کے معنی ’ٹھہرنا‘ کے ہیں۔ یہ الفاظ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ نے اس وقت دہرائے تھے جب اچانک زمین سے چشمہ پھو ٹنے کے بعد وہ بہتے پانی کو روکنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ کنویں کے آس پاس کا علاقہ قافلوں کے لیے آرامگاہ بن گیا اور بالآخر مکہ شہر میں بدل میں گیا جو پیغمبر اسلام کی جائے پیدائش بنا۔
دور عثمانیہ میں کسی وقت یہ کنواں ایک بند عمارت کے اندر تھا۔ بعد میں اس میں تبدیلیاں بھی کی گئی یہاں تک کہ اس کو بالآخر 1964 میں اس وقت منہدم کر دیا گیا جب حجاج کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے مطاف کے توسیع کی ضرورت پیش آئی۔
کنویں کو اوپر سے ڈھانپ دیا گیا اور سطح سے 2.5 میٹر نیچے تہہ خانے میں اس کے لیے جگہ بنائی گئی۔
کنویں میں پانی کی سطح اور ارگرد کے ایکویفر کی نگرانی سعودی جیولوجیکل سروے کے زم زم سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر کی ذمی داری ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں اور حجاج کی بڑھتی ہوئی تعداد باوجود یہ کنواں کبھی خشک نہیں ہوا۔
کنگ عبداللہ بن عبدالعزیز زم زم واٹر پروجیکٹ (کے پی زیڈ ڈبلیو) 2013 میں سات سو ملین سعودی ریال کی لاگت سے تعمیر کیا گیا۔
پانی کو زیرزمین سٹیل کے پائپوں کے ذریعے ’کے پی زیڈ ڈبلیو‘ پلانٹ تک پہنچایا جاتا ہے، یہ مسجدالحرام سے پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
یہاں فلٹرز اور الٹرا وائلٹ روشنی کے استعمال سے اس کو صاف کیا جاتا ہے۔ اس پورے آپریشن کی نگرانی کنٹرول روم سے ہوتی ہے۔
پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے دو ذخائر میں منتقل کیا جاتا ہے۔ پہلا ’کدئی‘ جس میں 10 ہزار کیوبک میٹر پانی رکھنے کی گنجائش ہے۔ یہاں سے پانی پائپ کے ذریعے مسجدالحرام میں پینے کے لیے فراہم کیا جاتا ہے۔
کدئی سے ٹینکرز کے ذریعے روزانہ چار لاکھ لیٹر تک زم زم مدینہ میں کنگ عبدالعزیز سبیل ریزروائر میں پہنچاتے ہیں۔ اس میں 16 ہزار کیوبک میٹر کی گنجائش ہے اور یہ مسجد نبوی کو پانی فراہم کرتا ہے۔
زم زم کا پانی پینے کے اعلیٰ ترین معیارات کے مطابق یقینی بنانا مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے امور کی جنرل پریزیڈنسی کی ذمہ داری ہے۔
روزانہ پانی کے سو نمونے لیے جاتے ہیں اور مسجدالحرام میں موجود لیبارٹری میں اس کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔