Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالتی فیصلہ، وزیراعظم کے خطاب سے پہلے وفاقی وزرا کا لہجہ سخت

وزیراعظم عمران خان شام کو قوم سے خطاب کریں گے۔ (فائل فوٹو: سی این این)
سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو خلافِ آئین قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کرنے اور وزیرِاعظم کے خلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم پاکستان تحریک انصاف کے لیے ایک سیاسی دھچکا ثابت ہوا ہے۔
عدالتی فیصلے سے پی ٹی آئی رہنما اور ان کے اتحادی خوش نظر نہیں آتے اور اپنے ٹویٹس اور بیانات سے جہاں خفگی کا اظہار کر رہے ہیں، وہیں آخری آپشن کا بھی ذکر کر رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے آج کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا ہوا ہے جبکہ وہ شام کو قوم سے بھی خطاب کریں گے۔ گزشتہ روز انہوں نے آخری گیند تک لڑنے کا اعادہ کیا تھا۔
جمعے کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ’قوم میں مایوسی کی لہر دوڑی ہے اور ایک زندہ قوم محسوس کر رہی ہے کہ بعض گندی نالی کی اینٹیں جو کرپشن میں ملوث تھیں انہیں اقتدار کے محلوں میں لگانے کی سازش ہو رہی ہے۔‘
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری بھی عدالتی فیصلے سے خوش نہیں ہیں اور انہوں نے برملا اس کا اظہار کیا ہے۔
اپنے ٹویٹس میں انہوں نے کہا کہ کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو ختم کرنے کے لیے کل رات کاری ضرب لگائی گئی۔
شیریں مزاری نے کہا کہ اس عدالتی فیصلے میں یہ حکم دیا گیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس کیسے اور کس وقت منعقد ہونا چاہیے۔
’اس عدالتی فیصلے پر جو لمبے لمبے سائے منڈلا رہے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ کھیل جیت لیا ہے لیکن سچ کہوں تو یہ ابھی شروع ہوا ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی سمجھ رہا ہے کہ ہم ہتھیار پھینکنے جا رہے ہیں تو نہیں جناب ان چوروں، ڈاکووں اور لٹیروں کے خلاف آخری سانس تک لڑیں گے، گلی محلے اور کوچوں میں لڑیں گے۔‘
’میں تو عمران خان کو کل بھی کہہ چکا ہوں اور ابھی بھی کہو گا کہ آخری آپشن ہمارے پاس یہ ہے کہ ہم استعفے دے دیں۔‘
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ غیرملکی طاقتیں جو پاکستان میں اپنی سوچیں مسلط کرنا چاہتی ہیں اور آزادی کو سلب کرنا چاہتی ہیں، ہماری غیرجانبداری کو سلب کرنا چاہتی ہیں انہیں شکست ہوگی۔
’گھڑی دو گھڑی کی جیت یا ہار کا مسئلہ نہیں ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہر کوئی اس کیس میں ایکسپوز ہوگیا ہے۔ تمام طاقتیں اس میں ایکسپوز ہو چکی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اچھے فیصلے آئیں گے اور شام کو عمران خان خطاب بھی کریں گے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’میں تین مہینے پہلے کہتا تھا کہ استعفے دے دوں۔ مجھے پتہ تھا کہ مسئلے کیا ہیں۔ میں جب نئے انتخابات کی بات کر رہا تھا تو تب بھی ٹھیک تھا اور جب میں کہتا تھا کہ ایمرجنسی لگا دو تو تب بھی ٹھیک تھا۔‘
’میں جب کہتا تھا کہ گورنر راج لگا دو میں اُس وقت بھی ٹھیک تھا اور میں آج بھی کہتا ہوں کہ ہمیں یک زبان ہو کر مستعفی ہو جانا چاہیے اور باہر نکلنا چاہیے۔ قوم کو بتانا چاہیے کہ ان کے اصل چہرے کیا ہیں۔‘
گزشتہ رات کو وفاقی وزیر اطلاعات رہنما فواد چوہدری نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو بد قسمت فیصلہ قرار دیا تھا۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں فواد چوہدری نے کہا کہ ’اس بدقسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کر دیا ہے۔‘

شیئر: