سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو خلافِ آئین قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کرنے اور وزیرِاعظم کے خلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ کا حکم پاکستان تحریک انصاف کے لیے ایک سیاسی دھچکا ثابت ہوا ہے۔
عدالتی فیصلے سے پی ٹی آئی رہنما اور ان کے اتحادی خوش نظر نہیں آتے اور اپنے ٹویٹس اور بیانات سے جہاں خفگی کا اظہار کر رہے ہیں، وہیں آخری آپشن کا بھی ذکر کر رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے آج کابینہ اور پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا ہوا ہے جبکہ وہ شام کو قوم سے بھی خطاب کریں گے۔ گزشتہ روز انہوں نے آخری گیند تک لڑنے کا اعادہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں
-
سپریم کورٹ کا ہفتے کی صبح تک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا حکمNode ID: 659376
-
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے پاس کیا آپشنز ہیں؟Node ID: 659431
جمعے کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ’قوم میں مایوسی کی لہر دوڑی ہے اور ایک زندہ قوم محسوس کر رہی ہے کہ بعض گندی نالی کی اینٹیں جو کرپشن میں ملوث تھیں انہیں اقتدار کے محلوں میں لگانے کی سازش ہو رہی ہے۔‘
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری بھی عدالتی فیصلے سے خوش نہیں ہیں اور انہوں نے برملا اس کا اظہار کیا ہے۔
اپنے ٹویٹس میں انہوں نے کہا کہ کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو ختم کرنے کے لیے کل رات کاری ضرب لگائی گئی۔
A judicial coup happened last night down to ordering how & even at what time NA session must be held, ending parliamentary supremacy! Sadly the issue of US attempt at regime change - the elephant in the room - which led to Dy Speaker ruling totally ignored.But this is not the end
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) April 8, 2022
شیریں مزاری نے کہا کہ اس عدالتی فیصلے میں یہ حکم دیا گیا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس کیسے اور کس وقت منعقد ہونا چاہیے۔
’اس عدالتی فیصلے پر جو لمبے لمبے سائے منڈلا رہے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ کھیل جیت لیا ہے لیکن سچ کہوں تو یہ ابھی شروع ہوا ہے۔‘
The long shadows hanging over this judicial decision think the game has been won but frankly it has just started. The ppl know who sold their souls to US & to lure of money & in the end it will go to ppl's court, despite ECP's inexplicable reluctance!
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) April 8, 2022
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’اگر کوئی سمجھ رہا ہے کہ ہم ہتھیار پھینکنے جا رہے ہیں تو نہیں جناب ان چوروں، ڈاکووں اور لٹیروں کے خلاف آخری سانس تک لڑیں گے، گلی محلے اور کوچوں میں لڑیں گے۔‘
’میں تو عمران خان کو کل بھی کہہ چکا ہوں اور ابھی بھی کہو گا کہ آخری آپشن ہمارے پاس یہ ہے کہ ہم استعفے دے دیں۔‘
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ غیرملکی طاقتیں جو پاکستان میں اپنی سوچیں مسلط کرنا چاہتی ہیں اور آزادی کو سلب کرنا چاہتی ہیں، ہماری غیرجانبداری کو سلب کرنا چاہتی ہیں انہیں شکست ہوگی۔
’گھڑی دو گھڑی کی جیت یا ہار کا مسئلہ نہیں ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہر کوئی اس کیس میں ایکسپوز ہوگیا ہے۔ تمام طاقتیں اس میں ایکسپوز ہو چکی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ اچھے فیصلے آئیں گے اور شام کو عمران خان خطاب بھی کریں گے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ’میں تین مہینے پہلے کہتا تھا کہ استعفے دے دوں۔ مجھے پتہ تھا کہ مسئلے کیا ہیں۔ میں جب نئے انتخابات کی بات کر رہا تھا تو تب بھی ٹھیک تھا اور جب میں کہتا تھا کہ ایمرجنسی لگا دو تو تب بھی ٹھیک تھا۔‘
’میں جب کہتا تھا کہ گورنر راج لگا دو میں اُس وقت بھی ٹھیک تھا اور میں آج بھی کہتا ہوں کہ ہمیں یک زبان ہو کر مستعفی ہو جانا چاہیے اور باہر نکلنا چاہیے۔ قوم کو بتانا چاہیے کہ ان کے اصل چہرے کیا ہیں۔‘
گزشتہ رات کو وفاقی وزیر اطلاعات رہنما فواد چوہدری نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو بد قسمت فیصلہ قرار دیا تھا۔
اس بد قسمت فیصلے نے پاکستان میں سیاسی بحران میں بہت اضافہ کرُدیا ہے فوری الیکشن ملک میں استحکام لا سکتا تھا بدقسمتی سے عوام کی اہمیت کو نظر انداز کیا گیا ہے ابھی دیکھتے ہیں معاملہ آگے کیسے بڑھتا ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) April 7, 2022