اثاثے چھپانے یا ڈکلیئر نہ کرنے پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ غیرقانونی ہے: اسلام آباد ہائی کورٹ
عدالت نے اثاثے منجمد کرنے اور منی لانڈرنگ کی ایف آئی آر غیر قانونی قرار دے کر خارج کر دی (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اثاثے چھپانے یا ڈکلیئر نہ کرنے پر منی لانڈرنگ کا مقدمہ بنانا غیرقانونی قرار دے دیا ہے۔
سنیچر کو چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے بزنس مین الطاف احمد گوندل کی پٹیشن پرتفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ’منی لانڈرنگ کا مقدمہ بنانے کے لیے جرم کے پیسے سے اثاثے بنانے کا ربط ثابت کرنا ضروری ہے۔‘
’ایف بی آر اثاثے ڈیکلیئر نہ کرنے یا چھپانے پر بنایا جانے والا منی لانڈرنگ کا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔‘
فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ 2010 کا ایکٹ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنڈنگ کی روک تھام کے لیے جاری کیا گیا تھا۔ 2010 ایکٹ کے سیکشن فور کے تحت منی لانڈرنگ قابل سزا جرم ہے۔
’سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ منی لانڈرنگ کا مقدمہ بنانے کے لیے چھپائے گئے اثاثوں کا جرم کے پیسے تعلق ثابت کرنا ضروری ہے۔ منی لانڈرنگ کے الزام پر کریمنل کیس بنانے کی کارروائی اختیارات سے تجاوز ہے۔‘
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ صرف اثاثے چھپانے کا کیس تھا، منی لانڈرنگ کا جرم نہیں بنتا۔
عدالت نے اثاثے منجمد کرنے اور منی لانڈرنگ کی ایف آئی آر غیر قانونی قرار دے کر خارج کر دی۔
29 جون 2021 کو درج کرائی جانے والی ایف آئی آر میں اثاثے ڈکلیئر نہ کرنے یا چھپانے کا الزام لگایا تھا۔