Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مراسلے پر سفیر کا جائزہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں واضح ہے: دفتر خارجہ

0 seconds of 52 secondsVolume 90%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:52
00:52
 
پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’امریکہ میں سابق سفیر اسد مجید خان نے قومی سلامتی کمیٹی کو مراسلے کے مندرجات اور سیاق و سباق پر اپنے پیشہ ورانہ تجربے کے مطابق بریفنگ دی اور اس پر اپنے جائزے سے آگاہ کیا۔‘
جمعے کی رات جاری کیے گئے بیان میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ’سفیر اسد مجید خان کی بریفنگ اور جائزہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں واضح ہے۔‘
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ایک بیان میں کہا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے بعد سازش کی بحث دفن ہوگئی ہے اور اس حوالے سے ایک چینل پر نشر کی جانے والی خبریں گمراہ کُن ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سفیر کے مؤقف، تناظر اور ارادے کے واضح ہونے کے بعد یہ خبریں محض منفی سیاست کا حصہ ہیں۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل جمعے کو پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ ’مراسلے کی تحقیقات کے نتیجے میں کسی غیر ملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے۔‘
جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کا 38 واں اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’خفیہ اداروں نے مراسلے کی تحقیقات کیں، اور دوران تحقیقات کسی غیر ملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے۔‘
اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ، وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر سمیت مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا یہ پہلا اجلاس تھا جس کی سربراہی وزیراعظم شہباز شریف نے کی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے مطابق ’مراسلے کی تحقیقات کے نتیجے میں کسی غیر ملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے‘ (فوٹو: پی ایم آفس)

اجلاس میں امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کو موصول ہونے والے مراسلے پر بات کی گئی۔ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے کمیٹی کو مراسلے کے پس منظر اور مندرجات سے متعلق بریفنگ دی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے کے مندرجات کا جائزہ لینے کے بعد اپنے گذشتہ اجلاس کے فیصلے کی بھی توثیق کی۔
اعلامیے کے مطابق ’قومی سلامتی کمیٹی کو ملک کی صف اول کی سکیورٹی ایجنسیوں نے ایک بار پھر آگاہ کیا کہ انہیں کسی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔‘
’لہٰذا قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے کے مندرجات کا جائزہ لینے اور سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ کوئی غیرملکی سازش نہیں ہوئی ہے۔‘
واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے بھی ایک پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا لفظ شامل نہیں ہے۔

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مراسلے کو پاکستان کے داخلی امور میں کھلی مداخلت قرار دیا گیا تھا‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

انہوں نے غیر ملکی مراسلے کے حوالے سے کہا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں بڑے واضح الفاظ میں لکھا ہوا ہے کہ کیا تھا اور کیا نہیں ہے۔ اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں ہے۔‘
میجر جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ ’ہمارے حساس ادارے ایسے خطرات اور سازشوں کے خلاف دن رات کام کر رہے ہیں، اگر کسی نے پاکستان کے خلاف کوئی بھی سازش کرنے کی کوشش کی تو ہم اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘
’اگر وزیراعظم شہباز شریف نے پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس بلایا تو مسلح افواج کے سربراہان وہاں جا کر بھی اپنا وہی مؤقف دیں گے جو انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رکھا۔‘

شیئر: