Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی سلامتی کمیٹی کے گذشتہ اور موجودہ اعلامیے میں کیا فرق ہے؟

اجلاس کے بعد جاری سات جملوں پر مشتمل مختصر اعلامیے میں اس بار زیادہ زور غیر ملکی سازش کی نفی پر دیا گیا۔ فوٹو: اے پی پی
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جمعے کو جاری کیے گئے اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ مراسلے کے جائزے اور خفیہ اداروں کی رپورٹ کی روشنی میں کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ کوئی غیر ملکی سازش نہیں ہوئی۔
جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا 38 واں اجلاس ہوا جس میں سروسز چیف، وزیرخارجہ، وزیر مملکت برائے خارجہ، وزیر دفاع اور امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد جاری سات جملوں پر مشتمل مختصر اعلامیے میں اس بار زیادہ زور غیر ملکی سازش کی نفی پر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل 31 مارچ کو سابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے 37 ویں اجلاس  کے بعد جاری اعلامیے میں سازش کا لفظ استعمال نہیں ہوا تھا تاہم اس میں مراسلے کی زبان کو غیر سفارتی قرار دے کر غیر ملکی مداخلت کے مترادف قرار دیا گیا تھا۔
گزشتہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اس مداخلت کے خلاف سفارتی احتجاج کرے گا یعنی غیر ملکی سفیر کو ڈیمارش کیا جائے گا۔

آج کے مراسلے میں کیا کہا گیا ہے؟

جمعے کو ہونے والے اجلاس کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ’خفیہ اداروں نے مراسلے کی تحقیقات کیں، اور دوران تحقیقات کسی غیرملکی سازش کے ثبوت نہیں ملے۔‘
اعلامیے میں بتایا گیا کہ کمیٹی اجلاس میں امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے کو موصول ہونے والے مراسلے پر بات کی گئی۔ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے کمیٹی کو مراسلے کے سیاق و سباق اور مواد کے حوالے سے بریفنگ دی۔ قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے کے مواد کا جائزہ لینے کے بعد اپنی گزشتہ میٹنگ کے فیصلے کی توثیق کی۔ بیان کے مطابق ’قومی سلامتی کمیٹی کو ملک کی صف اول کی سکیورٹی ایجنسیوں نے ایک بار پھر آگاہ کیا کہ انہیں کسی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ملے۔‘ ’لہذا قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے کے مندرجات کا جائزہ لینے اور سکیورٹی ایجنسیوں کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ کوئی غیرملکی سازش نہیں ہوئی ہے۔‘

گزشتہ اجلاس کے اعلامیہ میں کیا کہا گیا تھا؟

31 مارچ کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس  کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’قومی سلامتی کمیٹی نے مراسلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غیر ملکی عہدیدار کی طرف سے استعمال کی گئی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا اور کہا کہ مراسلہ پاکستان کے داخلی امورمیں کھلی مداخلت کے مترادف ہے۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے اعلامیے میں بھی سازش کا لفظ شامل نہیں تھا۔ فائل فوٹو: اے پی پی

 اعلامیے کے مطابق مشیر قومی سلامتی نے کمیٹی کو ایک بیرونی ملک کے سینیئر عہدیدار کے اس ملک میں ایک باضابطہ اجلاس میں پاکستان کے سفیر کو باضابطہ مراسلے کے بارے میں بریفنگ دی۔
کمیٹی نے مراسلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غیر ملکی عہدیدار کی طرف سے استعمال کی گئی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا تھا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ ’یہ مراسلہ مذکورہ ملک کی طرف سے پاکستان کے داخلی امور میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے جو کسی بھی حالت میں ناقابل قبول ہے۔‘
 کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ’پاکستان سفارتی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے باضابطہ ذریعے سے اسلام آباد اور اس ملک کے دارالحکومت میں سخت احتجاج ریکارڈ کرائے گا۔‘

شیئر: