Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تعلیم کے لیے پاکستان نہ جائیں‘، انڈیا کے انتباہ پر دفتر خارجہ کی ناپسندیدگی

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ’پبلک نوٹس کا متن نہ صرف طلبہ کو دھمکانے والا ہے بلکہ اس کا تاثر جبر کی عکاسی کرتا ہے۔‘ (فائل فوٹو: عرب نیوز)
پاکستان نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن آف انڈیا اور آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن کے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے حوالے سے مشترکہ ’پبلک نوٹس‘ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
پیر کو پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یونیورسٹی گرانٹس کمیشن آف انڈیا اور آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن کے پبلک نوٹس پر پاکستان شدید ناپسندیدگی کا اظہار کرتا ہے جس میں طلبہ کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے پاکستان نہ جائیں اور انہیں خبردار کیا گیا ہے کہ ایسا کرنے کی صورت میں ان کو نوکری نہیں ملے گی۔‘
واضح رہے کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے طلبہ پاکستان کی کئی یونیورسٹیوں اور میڈیکل کالجز میں زیرتعلیم ہیں۔ گزشتہ دو برسوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے عائد سفری پابندیوں کے باعث انہیں اپنا تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پبلک نوٹس کا متن نہ صرف طلبہ کو دھمکانے والا ہے بلکہ اس کا تاثر جبر کی عکاسی کرتا ہے۔‘
’یہ افسوسناک ہے کہ پاکستان کے بارے میں اپنے جنونی رویے کی وجہ سے انڈین حکومت طلبہ کو اپنی پسند کی معیاری تعلیم حاصل کرنے سے روک رہی ہے۔‘
دفتر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ ’ہم نے مذکورہ پبلک نوٹس کے حوالے سے انڈین حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔‘
’پاکستان انڈیا کے اس واضح امتیازی سلوک پر مبنی اور ناقابل بیان اقدام کے جواب میں مناسب اقدامات کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔‘
تاہم ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ’پبلک نوٹس‘ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’وہ مہاجرین اور ان کی اولادیں جنہوں نے پاکستان سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہوئی ہے اور ان کے پاس انڈین شہریت ہے، وہ وزارت داخلہ سے سکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے کے بعد نوکری کر سکتے ہیں۔‘
خیال رہے انڈین حکام اس سے قبل اپنے طلبا کو چین میں تعلیم نہ حاصل کرنے کے حوالے سے بھی ایڈوائزی جاری کر چکے ہیں۔

شیئر: