ڈائیپرز اور سینیٹری پیڈز کی درآمد پر پابندی نہیں ہے: وزیر خزانہ
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’ہم اس حوالے پیر کو مزید وضاحت پیش کریں گے۔‘ (فوٹو: میسوری سنٹر)
پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ کسی قسم کے صنعتی خام مال کی امپورٹ پر پابندی نہیں لگائی گئی بلکہ یہ پابندی صرف غیر ضروری لگژری اشیا کی درآمد پر ہے۔
اتوار کو ایک ٹویٹ میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کے علاہ سینیٹری پیڈز یا ڈائیپرز یا ان کے خام مال پر بھی کوئی پابندی نہیں ہے، کیونکہ ان کا شمار ضروری اشیا میں ہوتا ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’ہم اس حوالے پیر کو مزید وضاحت پیش کریں گے۔‘
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے درآمدی بل کم کرنے کے لیے 19 مئی کو لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی۔
حکومت نے جن لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد کی ہے ان میں گاڑیوں اور موبائل فونز کے علاوہ دیگر کئی اشیا بھی شامل ہیں۔ ان میں ڈرائی فروٹ، گھریلو استعمال کی اشیا، برتن، ذاتی استعمال کے لیے ہتھیار، جُوتے اور ڈیکوریشن پیسز شامل ہیں۔
دروازوں اور کھڑکیوں کے فریم، ساسز، فروزن گوشت، پھل، کارپٹس، ٹشو پیپر، فرنیچر اور میک اپ کے سامان کی درآمد پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔
اس کے علاوہ جن امپورٹڈ آئٹمز پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں شیمپو، چشمے، سگریٹس، چاکلیٹس، بیکری کی مصنوعات اور موسیقی کے آلات شامل ہیں۔
ایف بی آر بیگیج رولز کے مطابق مسافر کیا کیا لا سکتے ہیں؟
ایف بی آر کی ویب سائٹ پر موجود بیگیج رولز میں بیرون ملک سات یا اس سے کم دن رہنے کے بعد واپس آنے والے پاکستانی مسافر اپنے ذاتی استعمال کی اشیا بغیر ڈیوٹی ادا کیے اب بھی اپنے ساتھ لا سکتے ہیں۔
ان میں موبائل فون، الیکٹرک شیور، ذاتی کپڑے، زیورات، بچوں کے کھلونے اگر بچہ ساتھ ہو، ذاتی وہیل چیئر، استری، ہیئر ڈرائر اور ہیئر ڈریسر شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 200 سگریٹس، 50 سگار، 500 گرام تمباکو، گھڑی، لیپ ٹاپ اور اس کا زیر استعمال چارجر بھی ساتھ لا سکتے ہیں۔