یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے کہا ہے کہ ’شہر کی 90 فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور ٹیلی کمیونیکیشن کا نظام بھی ختم ہو چکا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سائویرو ڈونسٹیک پر قبضہ روسی فوج کا اہم ٹاسک تھا۔ ہم اسے روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘
اتوار کو روسی وزیر خارجہ سرگئی لاورو نے کہا کہ ڈونباس کی ’آزادی‘ ماسکو کے لیے ’غیر مشروط ترجیح‘ میں شامل ہے۔
یوکرینی فورسز کا کہنا ہے کہ وہ اتوار کو ڈونباس میں دفاع کرتے رہے۔ روسی فوج نے ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں میں بمباری کی جس کے نتیجے میں کم از کم تین شہری ہلاک اور دو زخمی ہوئے، جبکہ 62 عمارتیں تباہ ہوئیں۔
یورپی یونین کے رہنما پیر اور منگل کو روس کے خلاف تیل سمیت نئی پابندیاں لگانے کے لیے ملاقات کریں گے۔
یورپی حکومتیں پابندیوں کے چھٹے پیکج پر اتفاق کرنے میں ناکام رہی ہیں، کیونکہ ہنگری، سلوواکیا اور چیک رپبلک کے لیے روسی تیل پر مجوزہ پابندی قابل قبول نہیں ہے۔
سنیچر کو روس نے کہا تھا کہ اس نے سٹریٹجک شہر لائمن پر قبضہ کرلیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
روس نے سنیچر کو مشرقی یوکرین پر اپنے حملوں میں اضافہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے سٹریٹجک شہر لائمن پر قبضہ کرلیا ہے اور آرکٹک میں ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے ایک اہلکار نے کہا تھا کہ یوکرینی افواج نے اہم شہر سیوروڈونٹسک کے مضافات سے روسی افواج کو پسپا کرنے کے لیے جنگ لڑی۔
تاہم انہوں نے اس دعوے کی تردید کی کہ سائویرو ڈونسٹیک کو روسی افواج نے گھیر لیا تھا۔