Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلیجی تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری

تازہ صورتحال اورعلاقائی و بین الاقوامی سیاسی مسائل کا جائزہ لیا گیا( فوٹو ایس پی اے)  
خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بدھ کو سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی صدارت میں ہوا ہے۔ مشترکہ جدوجہد کی تازہ صورتحال اورعلاقائی و بین الاقوامی سیاسی مسائل کا جائزہ لیا گیا۔  
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابقجی سی سی وزرائے خارجہ نے اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں خلیجی وزرائے  خارجہ نے دہشت گردی، ہر طرح کے تشدد اور انتہا پسندی کے انسداد کے حوالے سے کونسل کے غیر متزلزل موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ’ دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ دہشت گردی کی فنڈنگ کے تمام ذرائع ختم کرنے اور تمام انتہا پسندانہ و دہشت گردانہ تنظیموں کے خلاف علاقائی و بین الاقوامی مشن میں حصہ لیتے رہیں گے‘۔
’وزرا نے حوثیوں کو اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دینے اور اسلحہ کی پابندی عائد کرنے کا خیر مقدم کیا اور تمام ممالک سے اپیل کی کہ وہ حوثیوں کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کریں‘۔
جی سی سی کے وزرائے خارجہ نے کراچی یونیورسٹی میں چینی انسٹی ٹیوٹ کے قریب اور مصر کے صحرائے سینا میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی۔
اعلامیے میں دہشت گردانہ حملے کرانےوالوں اور فنڈ فراہم کرنے والوں کے احتساب پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا جائے۔
خلیجی وزرائے خارجہ نے افغانستان میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت  کرتے ہوئے کابل کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہارکیا۔ 
مشترکہ اعلامیے میں امارات کے جزیروں طنب صغری اور طنب کبری اور ابو موسی پر ایران کے مسلسل ناجائز قبضے پر سابقہ موقف کا اعادہ کرتےہوئے کہاگیا کہ’ ایران جزیروں کا مسئلہ براہ راست مذاکرات یا عالمی عدالت انصاف کے ذریعے حل کرنے سے متعلق امارات کی کوششوں کا ساتھ دے‘۔ 

اجلاس بدھ کو سعودی وزیر خارجہ کی صدارت میں ہوا ہے(فوٹو ایس پی اے)

اعلامیے میں کہا گیا کہ’ مسئلہ فلسطین کل بھی عربوں اور مسلمانوں کا پہلا مسئلہ تھا آج بھی ہے۔ خلیجی ممالک 4 جون 1967 والی سرحدوں کے دائرے میں خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام، مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت بنانے، پناہ گزینوں کو ان کے حقوق دینے کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔ عرب امن فارمولے، دو ریاستی حل اور متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حل پر زور دیتے ہیں‘۔
خلیجی وزرا نےغرب اردن میں 4400 نئی اسرائیلی بستیوں کی تعمیر سے متعلق یورپی یونین کے مذمتی بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ’ ایران اقوام متحدہ کے منشور اورعالمی قانون کی پابندی، حسن ہمسائیگی کے اصولوں اور خلیجی ممالک کی خودمختاری کا احترام کرے۔ اندرونی امور میں مداخلت سے گریز اور اختلافات پرامن طریقے سے حل کیے جائیں‘۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ’ ایران کے ایٹمی مذاکرات کے ایجنڈے مں دہشت گردی اور فرقہ وارانہ ملائیشیا کی سرپرستی، میزائل پروگرام، عالمی جہاز رانی کی سلامتی اور تیل تنصیبات کا موضوع بھی لایا جائے۔ علاقائی یا بین الاقوامی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں خلیجی ممالک کو مذاکرات میں شریک کیاجانا ضروری ہے‘۔
خلیجی وزرا نے حوثیوں، یمن، ایران کی مداخلت ، صافر آئل ٹینکر، عراقی کردستان، شامی بحران، لبنانی بحران، سوڈان، لیبیا، افغانستان سے متعلق موقف کا اعادہ کیا۔ 
اجلاس میں کہا گیا کہ ’روس، یوکرین بحران کے حوالے سے جی سی سی کا موقف یہ ہے کہ یہ مسئلہ بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کے مطابق حل کیا جائے۔ ریاستی  بالادستی، ملکی سالمیت، سیاسی خودمختاری، ریاستی امور میں عدم مداخلت، طاقت یا اس کے استعمال کی دھمکی کے بغیر بین الاقوامی  نظام کا تحفظ کیا جائے‘۔
’روس اور یوکرین کے درمیان بحران کے حل، جنگ بندی، بحران کے سیاسی حل، مکالمے اور مذاکرات کے ذریعے تنازع کے تصفیے کے سلسلے میں ثالثی کی کوششوں کی حمایت کا بھی اظہار کیا گیا ہے‘۔

شیئر: