Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خروج نہائی لگنے کی صورت میں حج پرمٹ حاصل کیا جا سکتا ہے؟

حج کے لیے نجی حج خدمات فراہم کرنے والے ادارے کے ذریعے پیکج حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے اہل خانہ پرعائد ماہانہ فیس کا قانون سال 2017 سے نافذ العمل ہے جس کے مطابق غیر ملکی کارکن کو اہل خانہ کے اقامے کی تجدید کے لیے فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔
گزشتہ برس سے سعودی حکومت کی جانب سے اقاموں کی تجدید کے لیے رعایت دی گئی ہے جس کے مطابق تارکین اپنی سہولت کے مطابق فیملی اقامہ کی فیس یکمشت کے بجائے سہہ ماہی بنیاد پر ادا کر سکتے ہیں۔
اقامہ فیس کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات کے ٹوئٹر پر دریافت کیا ’اقامہ کی تجدید کےلیے پانچ ماہ کی فیملی فیس جمع کرائی ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ میرا اقامہ بھی پانچ ماہ کا تجدید ہو گا؟‘
جوازات کا کہنا تھا کہ اقامہ کی تجدید تین، چھ، نو یا 12 ماہ کی کرائی جا سکتی ہے، پانچ ماہ کی نہیں۔ اس اعتبار سے ایک ماہ کی مزید فیس جمع کرانے کے بعد اقامہ چھ ماہ کے لیے تجدید ہو سکتا ہے۔
واضح رہے سعودی عرب میں تارکین وطن کے لیے جاری کیے جانے والے اقامے کی مدت ایک برس ہوتی ہے جسے سالانہ بنیاد پر تجدید کرایا جاتا ہے۔
وہ غیر ملکی جو اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مملکت میں مقیم ہیں انہیں قانون کے مطابق ہر ماہ 400 ریال کے حساب سے فیملی فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔
فیسوں کے حوالے سے نئے قانون کے مطابق کم از کم تین ماہ کی فیس یعنی 1200 ریال ادا کی جائے گی۔ اگراقامہ چھ ماہ کا تجدید کرانا ہو تو اس صورت میں 2400 ریال فی فرد کے حساب سے فیس جمع کرائی جائے جس کے بعد اقامہ تجدید ہوتا ہے۔
غیر ملکی کارکن اپنے اہل خانہ کی فیس جتنی مدت کے لیے جمع کراتا ہے اسی حساب سے اقامہ کی مدت میں توسیع کی جاتی ہے۔ تاہم اس امر کا خیال رکھیں کہ فیس سہہ ماہی بنیاد پر جمع کرائی جاتی ہے۔

کارکن جس وقت مملکت سے ایگزٹ کر جاتا ہے اس وقت فائل کو مستقل بنیاد پر کلوز کر دیا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

مذکورہ بالا سوال میں پانچ ماہ کا ذکر کیا گیا ہے اس اعتبار سے جوازات کے سسٹم میں فیس جمع نہیں ہو گی کیونکہ اس میں وضاحت نہیں ہے کہ کتنے ماہ کی فیس ادا کی گئی ہے۔ کم از کم تین ماہ کی فیس ادا کرنا ضروری ہے۔
ایک اور شخص نے جوازات سے دریافت کیا ’کارکن کا خروج نہائی لگایا جا چکا ہے جس کی آخری تاریخ 10 اگست ہے، کیا وہ حج پرمٹ حاصل کر سکتا ہے؟‘
جوازات کا کہنا تھا ’سعودی محکمہ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق جس غیرملکی کا خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگایا جاتا ہے اسے 60 دن کی مہلت ہوتی ہے اس دوران وہ عمرہ اور مسجد نبوی کی زیارت کے لیے تو جا سکتا ہے مگر حج کے لیے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔‘
وزارت حج کے قوانین کے مطابق حج پرمٹ کے بغیر کوئی شخص حج سیزن کے دوران مکہ مکرمہ نہیں جا سکتا۔‘
حج کے لیے نجی حج خدمات فراہم کرنے والے ادارے کے ذریعے پیکج حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے جس کے لیے کارآمد اقامہ درکار ہوتا ہے۔
خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ لگانے کے بعد جوازات میں کارکن کی فائل کو عارضی طور پر سیز کر دیا جاتا ہے۔ جس وقت وہ مملکت سے ایگزٹ کر جاتا ہے اس وقت فائل کو مستقل بنیاد پر کلوز کر دیا جاتا ہے۔

شیئر: