’پوتن کی تاریخی غلطی کے باوجود روس کی تضحیک نہ کی جائے‘
یوکرین نے فرانسیسی صدر کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح فرانس اپنی تضحیک کرائے گا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں نے کہا ہے کہ یوکرین میں اگر جنگ رک جاتی ہے تو سیاسی حل کی تلاش کے لیے ضروری ہے کہ روس کی تضحیک نہ کی جائے۔
سنیچر کو ایک انٹرویو میں فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ان کا ملک تنازعے کے حل کے لیے ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
ایمانوئل میخواں کسی بھی اہم یورپی ملک کے واحد حکمران ہیں جو یوکرین پر روسی حملے کے بعد ماسکو میں صدر پوتن سے رابطے میں ہیں اور اس وجہ سے ان کو مشرقی یورپی ممالک اور بالٹک ریاستوں کی حکومتوں کی تنقید کا سامنا ہے۔
فرانسیسی صدر نے کہا کہ ’ہمیں روس کی تضحیک نہیں کرنی چاہیے اس لیے کہ جب جنگ رکے گی تو ہم اس سے نکلنے کے لیے سفارتی رابطے استعمال کر سکیں۔ مجھے یقین ہے کہ اس تنازعے میں فرانس کا کردار ثالثی کرانے والی طاقت کا ہو گا۔‘
انہوں نے روسی صدر سے اپنے رابطوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا خیال ہے، اور میں نے صدر پوتن کو کو بتایا کہ انہوں نے اپنے لوگوں، اپنے لیے اور تاریخ میں ایک بڑی اور بنیادی غلطی کی ہے۔‘
یوکرین نے فرانسیسی صدر کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح فرانس اپنی تضحیک کرائے گا۔
یوکرینی وزیر خارجہ دمترو کلیبا نے میخواں کے انٹرویو کے بعد ٹویٹ کیا کہ ’یہ کہنا کہ روس کی تضحیک نہ کی جائے فرانس اور ہر اس ملک کی اپنی تضحیک ہو گی جو ایسا کہے گا۔ کیونکہ یہ روس ہے جو اپنی تضحیک کرا رہا ہے۔‘
’ہمیں اس پر توجہ کی ضرورت ہے کہ کیسے روس کو اس کی جگہ پر پہنچائیں۔ اسی طرح امن ہو گا اور انسانی زندگیاں بچائی جا سکیں گی۔‘
فرانس نے یوکرین کی فوجی اور مالی مدد کی ہے تاہم ابھی تک صدر میخواں نے کیف کا دورہ نہیں کیا جس میں وہ علامتی طور پر اپنی حمایت کا اظہار کریں جیسا کہ دیگر یورپی ملکوں کے سربراہ کر چکے ہیں۔ فرانسیسی صدر نے ایسے دورہ کو خارج از امکان بھی نہیں کہا۔
یوکرین کے لیے فرانسیسی ساختہ توپیں بھی بھیجی گئی ہیں اور میخواں نے فوجی سامان تیار کرنے والی کمپنیوں کو پیداوار بڑھانے کے لیے بھی کہا ہے۔