Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنگ کے 100 دن مکمل، روس کا یوکرین کے 20 فیصد علاقے پر کنٹرول

روس کے یوکرین پر کے حملے کے بعد سے ہزاروں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یوکرین پر روس کے حملے کو 100 دن مکمل ہوگئے ہیں جبکہ روسی افواج نے ملک کے مشرقی حصے پر قبضے کی کوشش میں ڈونباس کو اپنا ہدف بنایا ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس حملے کے 100 دن جمعے کو مکمل ہوئے جبکہ یوکرین نے کہا ہے کہ روس ملک کے 20 فیصد علاقے پر قابض ہو چکا ہے۔ ان میں کریمیا اور ڈونباس کے وہ علاقے بھی شامل ہیں جن پر 2014 سے روس کا کنٹرول ہے۔
یوکرین کے دارالحکومت کیئف کے اطراف میں پسپائی کے بعد روسی افواج مشرقی یوکرین پر قبضے کی کوشش میں ہیں، جس سے جنگ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بات چیت کے بعد نیٹو کے سربراہ جینز سٹولٹن برگ نے جمعرات کو خبردار کیا کہ یوکرین کے اتحادیوں کو ایک ’بھیانک جنگ ‘ کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔
سٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو روس کے ساتھ براہ راست تصادم نہیں چاہتا لیکن ’ہمیں طویل سفر کے لیے تیار رہنا ہے۔‘
روس کی یوکرین میں پیش قدمی اگرچہ اس کی توقع سے کہیں زیادہ سست رہی ہے، تاہم روسی افواج نے 43 ہزار مربع کلومیٹر سے زائد علاقے تک اپنا کنٹرول بڑھا لیا ہے۔

یوکرین کے دارالحکومت کیئف اطراف میں پسپائی کے بعد روسی افواج مشرقی یوکرین پر قبضے کی کوشش میں ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے لکسمبرگ کے قانون سازوں سے خطاب میں کہا کہ آج ہمارا تقریباً 20 فیصد علاقہ قابضین کے کنٹرول میں ہے۔
روس کے یوکرین پر  24 فروری کے حملے کے بعد سے ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اب یوکرین کا مشرق روس کے حملے کی زد میں ہے، جس کے بارے میں دلادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ہر روز 100 یوکرینی فوجی ہلاک ہو رہے ہیں۔
اس وقت ڈونباس کے علاقے لوگانسک میں واقع شہر سیوروڈونٹسک (جو صنعتی مرکز شمار ہوتا ہے) کی گلیوں میں شدید لڑائی جاری ہے۔

صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ آج ہمارا تقریباً 20 فیصد علاقہ قابضین کے کنٹرول میں ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سٹریٹیجک اہمیت کا حامل یہ شہر ماسکو کے لیے ایک اہم ہدف ہے۔ تاہم لوگانسک کے علاقائی گورنر سرگی گیڈے نے اس عزم کا اظہار کیا کہ یوکرین کی افواج ’آخر تک‘ لڑیں گی۔
اس علاقے میں واقع سیوروڈونیسک ازوٹ نامی فیکٹری یورپ کے سب سے بڑے کیمیکل پلانٹس میں سے ایک ہے۔ اس فیکٹری کو روسی افواج نے اس کی ایک انتظامی عمارت اور ایک گودام پر فائرنگ کی جہاں میتھانول ذخیرہ کیا گیا تھا۔

شیئر: