یوکرین کے لیے لڑنے پر دو برطانوی، ایک مراکشی شہری کو سزائے موت
روسی میڈیا کے مطابق تینوں افراد کو روسی فوج کے خلاف لڑتے ہوئے پکڑا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
مشرقی یوکرین میں روس کی حمایت یافتہ اور خودساختہ ڈونیسک پیپلز ریپبلک (ڈی پی آر) کی عدالت نے دو برطانوی اور ایک مراکشی شہری کو یوکرین کے لیے لڑنے کی پاداش میں موت کی سزا سنائی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مشرقی یوکرین میں ڈی پی آر روس کی پراکسیوں میں سے ایک ہے۔ ان افراد کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں نے کہا ہے کہ عدالت نے برطانوی شہریوں ایڈن ایسلن، شان پِنر اور مراکشی شہری براہم سادؤن کو اقتدار پر قبضہ کرنے اور ڈی پی آر کے کے آئینی احکامات کی خلاف ورزی کا مجرم ٹھہرایا۔
انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے عدالتی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ تینوں افراد کو یوکرین کی جانب سے روسی فوجیوں کے خلاف لڑتے ہوئے پکڑا گیا تھا، جو 24 فروری کو یوکرین میں داخل ہوئے تھے۔
برطانوی وزارت خارجہ نے اس کے دو شہریوں کو سزا سنائے جانے پر کوئی نیا تبصرہ نہیں کیا ہے۔
تاہم بدھ کو برطانوی وزارت خارجہ کی جانب سے گرفتاری کو جنگی قیدیوں کا استحصال قرار دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ وہ جنگی استثنٰی رکھتے ہیں۔
برطانوی شہری ایسلن اور پِنر کو روس کی حمایت یافتہ فورسز نے یوکرین کے شہر ماریوپول پر قبضے کے لیے ہونے والی شدید جنگ کے دوران گرفتار کیا تھا۔
مراکش کے شہری سادؤن نے مارچ میں ماریوپول اور ڈونیسک کے دارالحکومت کے درمیان ایک چھوٹے شہر میں لڑائی کے دوران ہتھیار ڈالے تھے۔