Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عامر لیاقت حسین اپنے گھر تک محدود کیوں ہو گئے تھے؟

حالیہ برسوں میں وہ سوشل میڈیا ویب سائٹس ٹوئٹر اور انسٹاگرام پر نسبتاً زیادہ متحرک دکھائی دیتے رہے (فوٹو: ٹوئٹر)
جمعرات کو انتقال کر جانے والے معروف ٹی وی اینکر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین ٹی وی سکرین کی رنگ و روشنی سے بھرپور دنیا میں لگ بھگ دو دہائیاں گزرنے کے بعد ذاتی زندگی سے جڑے کچھ تنازعات کا شکار ہو گئے تھے۔
عام طور دیکھا گیا ہے کہ کسی عام شخص کی تصویر یا اس کی چند سیکنڈ کی ویڈیو جہاں اُسے شہرت کی بلندیوں تک لے جاتی ہے تو وہیں سوشل میڈیا پر کسی شخص کا کوئی چھوٹا سا ویڈیو کلپ اسے ذہنی تناؤ اور تنہائی کے اندھیروں میں دھکیل دیتا ہے۔
طویل عرصہ روایتی میڈیا کی سکرینوں پر چھائے رہنے کے بعد وہ سوشل میڈیا پر زیادہ سرگرم دکھائی دیتے تھے۔ وہ اپنے خیالات کے اظہار کے لیے سوشل میڈیا ویب سائٹس ٹوئٹر اور انسٹاگرام کا زیادہ استعمال کرتے تھے لیکن ڈاکٹر اپنے آخری ایام میں اپنی ازدواجی زندگی سے جڑے تنازعات کی وجہ سے افسردہ رہنے لگے تھے۔
ماضی میں عالمی سطح کی مشہور اسلامی شخصیات کی فہرست میں شمار کیے جانے والے عامر لیاقت حسین اپنے آخری دنوں میں اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گئے تھے۔ اپنی آخری ویڈیو پیغامات میں وہ کافی جذباتی نظر آئے یہاں تک کہ ملک اور فیملی چھوڑ کر جانے کا بھی کہہ دیا۔
ان کی پراسرار موت کے بعد کسی کی ذاتی زندگی سے جڑے معاملات کو اچھالنے کے رجحان پر ایک بار پھر بحث شروع ہو گئی ہے۔
سوشل میڈیا صارف محمد فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ ’سب کہیں گے کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی، مگر دل کا دورہ پڑنے سے پہلے ان کے ذہنی حالت کیا تھی؟ اس بارے میں کوئی بات نہیں کرے گا۔‘
عائشہ نامی صارف کا کہنا ہے کہ ’اور یہی گندگی سوشل میڈیا پر ہے۔ دا ڈارک پاور، یہ لوگوں کی زندگیاں تباہ کر کے انہیں کھوکھلے پن کے گڑھوں میں دھکیل سکتا ہے۔‘
ڈاکٹر پرویز خان نے فیس بک پر لکھا کہ ’ہر کوئی اپنی رائے رکھنے کا اختیار رکھتا ہے لیکن بہرحال عامر لیاقت نے پاکستان ہمیشہ کے لیے چھوڑنے کا وعدہ پورا کر لیا۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اب وہ غلط تھا کہ نہیں، وہ ایک علیحدہ بحث ہے، لیکن سوشل میڈیا کی ٹرولنگ، لیک وڈیوز اور پرائیویسی وہ پہلو ہیں جن پر مزید غور اور بحث کی ضرورت ہے۔‘

پاکستانی گلوکارہ رابی پیر زادہ نے بھی ٹوئٹر پر ویڈیو پیغام جاری کیا۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ، ’ڈپریشن ایک بیماری ہوتی ہے۔ سوشل میڈیا پر کوئی بھی کسی کی کردار کُشی کرنا شروع ہو جاتا ہے۔ ہمارے اخلاقی رویے بہت منفی ہو گئے ہیں۔‘

 ’عامر لیاقت کی ڈیتھ ہو گئی مگر اس کا قصور وار کون ہے؟ ڈپریشن کس قدر خوفناک ہے ہم نہیں سوچتے۔‘

شیئر: