Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ ہولڈرز کا فنڈ ٹرانسفر فیس کے خاتمے اور کریڈٹ کارڈ کا مطالبہ

مطابق دنیا کے 116 ممالک میں پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھولے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس استعمال کرنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فنڈ ٹرانسفر پر چارجز ختم کیے جائیں اور انہیں اپنے اکاؤنٹس کی بنیاد پر کریڈٹ کارڈ جاری کیے جائیں۔
تقریباً 10 ہزار اکاؤنٹ ہولڈرز کی آرا پر مشتمل سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک تازہ سروے کے مطابق اکاؤنٹس ہولڈرز نے متعدد تجاویز اور مطالبات سامنے رکھے ہیں، تاہم 71 فیصد افراد اکاؤنٹ سروس سے مطمئن ہیں۔
منگل کو سٹیٹ بینک نے بتایا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی مد میں ایک دن میں 5 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ رقم جمع کروائی اور سمندر پار پاکستانی اب تک کل ساڑھے چار ارب ڈالر روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں جمع کروا چکے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف سمیت حکومتی عہدیداران اس اعتماد پر اوورسیز پاکستانیوں کا شکریہ ادا کررہے ہیں۔
دو سال قبل شروع ہونے والی اس سکیم پر بیرون ملک پاکستانیوں کی بڑی سطح پر دلچسپی سامنے آئی ہے اور اسی لیے سٹیٹ بینک نے اس سکیم پر اکاؤنٹ ہولڈر کی آرا کے حوالے سے ایک سروے کروایا ہے جس کے نتائج بدھ کو جاری کیے گئے ہیں۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس استعمال کرنے والوں میں 70 فیصد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممبرز ہیں اور 36 فیصد سعودی عرب میں رہائش پزیر ہیں۔
سروے کے نتائج کے مطابق اکثر افراد کی رائے ہے کہ انہیں اپنے اکاؤنٹ کی بنا پر کریڈٹ کارڈ جاری کیا جائے تاکہ وہ اسے بیرون ملک یا پاکستان میں استعمال کر سکیں۔
اس کے علاوہ ایک بینک سے دوسرے بینک رقم ٹرانسفر کرنے پر آئی بی ایف ٹی چارجز ختم کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔ اکاؤنٹ ہولڈرز نے موبائل ایپلی کیشن جاری کرنے اور سٹاک مارکیٹ اور میوچول فنڈ میں سرمایہ کاری کو آسان بنانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
مارچ، اپریل میں کیے گئے سروے کے مطابق دنیا کے 116 ممالک میں پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھولے ہیں جس میں 70 فیصد سے زائد اپنے اکاؤنٹس کو اکثر و بیشتر استعمال کرتے رہتے ہیں۔
سب سے زیادہ دلچسپی روشن اپنی کار سکیم میں نظر آ رہی ہے جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستان وہیں بیٹھے پاکستان میں اپنے یا عزیزوں کے لیے گاڑی خرید سکتے ہیں جس پر ٹیکس چھوٹ اور دیگر مراعات بھی ملتی ہیں۔
اسے کے بعد دوسری مشہور ترین پراڈکٹ روشن اپنا گھر سکیم ہے جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی آسان اقساط پر ملک میں اپنا گھر خرید سکتے ہیں۔
ستر فیصد اکاونٹ ہولڈرز روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کھولنے کے فیصلے سے مطمئن ہیں، تاہم ان میں سے تقریبا 38 فیصد رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ انہیں اکاؤنٹ کے استعمال میں کچھ مسائل ہیں جن میں زیادہ تر فنڈ ٹرانسفر کے تکنیکی مسائل ہیں۔

سابق حکومت نے ستمبر 2020 میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سکیم کا افتتاح کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

سروے میں پوچھا گیا کہ اکاؤنٹس کھلوانے کے لیے تین بڑی وجوہات کیا تھیں تو 70 فیصد پاکستانیوں نے پہلا مقصد یہ بتایا کہ اکاؤنٹس خاندان کے لیے رقم بھیجنے میں آسانی کے لیے کھلوائے ہیں، جبکہ اس کے بعد زیادہ تر لوگوں کی بتائی گئی وجوہات بلز کی ادائیگی، نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ میں سرمایہ کاری، رئیل سٹیٹ میں سرمایہ کاری، ڈیپازٹ پر منافع، سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری اور ای کامرس تھیں۔
اکاؤنٹ کھلوانے والوں میں 69 فیصد بیرون ملک ورک ویزا پر ہیں، جبکہ 23 فیصد بیرون ملک مستقل رہائش پر ہیں۔
سابق حکومت نے ستمبر 2020 میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ سکیم کا افتتاح کیا تھا جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے سرمائے کو ملک میں لانے کے لیے مراعات کا اعلان کیا گیا تھا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق سکیم سمندر پار پاکستانیوں کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے پاکستان کے بینکاری اور ادائیگیوں کے نظام سے مکمل طور پر منسلک ہونے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
اس کے تحت سمندر پار پاکستانی، پاکستان میں یا کسی سفارت خانے اور قونصلیٹ میں موجودگی کی شرط کے بغیر اپنا اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں اور اس اکاؤنٹ کے ذریعے انہیں ملک میں بینکاری خدمات اور پرکشش سرمایہ کاری کے بھرپور مواقع تک رسائی حاصل ہوتی ہے۔
ان مواقع میں حکومت کی طرف سے متعارف ہونے والے ’نیا پاکستان سرٹیفیکیٹس‘ کے علاوہ سٹاک مارکیٹ اور ریئل اسٹیٹ بھی شامل ہیں۔ ان کھاتوں کے فنڈز مکمل طور پر قابل منتقلی ہوتے ہیں اور انہیں سٹیٹ بینک سے کسی پیشگی منظوری کے بغیر پاکستان سے واپس بھجوایا جا سکتا ہے۔

شیئر: