یوکرینی فوج اہم شہر سے واپس ’روس نے اپنے متعدد جنرلز ہٹا دیے‘
یوکرینی حکام کے مطابق فیصلہ مزید ہلاکتوں سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
یوکرین کے شہر سیورودونیٹسک میں گلی کوچوں تک لڑائی پھیل جانے کے بعد حکام نے یوکرین کی افواج کو شہر سے نکلنے کا حکم دیا ہے جبکہ روس کی جانب سے رواں ماہ یوکرین میں موجود اپنے متعدد جنرلز کو اہم پوسٹوں سے ہٹائے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ میں یوکرینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سیویرودونیٹسک سے فوج اس لیے نکالی جا رہی ہے کہ وہاں مزید ہلاکتوں کو روکا جائے۔
دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ یوکرین کے اس اقدام کو روس کی اہم کامیابی کے طور پر دیکھا جائے گا۔
یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ ’بمباری سے متاثرہ مشرقی شہر کا دفاع بہت مشکل ہو چکا ہے جہاں سینکڑوں کی تعداد میں لوگ کیمیکل پلانٹ میں پھنسے ہوئے ہیں۔‘
شہر سے فوجیں نکالنے کا حکم روس کے حملے کے چار ماہ بعد سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ ’جون کے آغاز سے روس کی جانب سے اپنے کئی جنرلز کو اپریشنل کمانڈز کے رول سے ہٹایا گیا ہے۔‘
تاہم اہم پوسٹوں پر تعینات جنرلز کو ہٹائے جانے کی وجوہات نہیں بتائی گئیں۔
خیال رہے روس نے پڑوسی ملک پر 24 فروری کو حملہ کیا تھا، جس کے بعد سے مسلسل لڑائی جا رہی ہے، جس میں اب تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد بے گھر اور کئی شہر مبلے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی فوجی سیویرودونیسٹک اور لوشانک کے جڑواں شہروں پر فضائی حملے ہیں اور ان کیمیکل پلانٹس کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں سینکڑوں کی تعداد میں عام شہری پھنسے ہوئے ہیں۔
لوہانسک کے گورنر سرہی گیدائے نے ایک ٹیلی گرام پوسٹ میں بتایا ہے کہ روسی فوجوں نے سیوریرودونیٹسک کے صنعتی زون پر بھی حملے کیے ہیں اور لیسے تشانسک میں داخل ہونے کی بھی کوشش کی ہے۔
گیدائے کے مطابق ’روسی فوج نے ازوٹ کیمیکل پلانٹ، سنیسٹکے اور پیولوگراد سمیت دیگر کئی علاقے پر گولہ باری کی ہے۔‘