Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب، ’عدالت بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ کرے گی‘

عدالت نے عندیہ دیا کہ اگر انتخاب دوبارہ کرایا تو وہی پریذائیڈنگ افسر ہوں گے جن کا حکم دیا تھا (فوٹو:فیس بک)
لاہور ہائیکورٹ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ہٹانے کے لیے درخواستوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئے حکومت سے ہدایات لینے کے لیے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ایک روز کی مہلت دے دی ہے۔
منگل کو جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس شاہد جمیل خان، جسٹس شہرام سرور چوہدری، جسٹس ساجد محمود سیٹھی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہزاد شوکت نے عدالت میں پیش ہو کر بتایا کہ ہدایات لینے کے لیے کل تک مہلت دی جائے۔ جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ ’عدالت بغیر کسی دباؤ کے فیصلہ دے گی۔‘
وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی جانب سے وکیل منصور اعوان جبکہ تحریک انصاف کے علی ظفر اور ق لیگ کے وکیل عامر سعید نے عدالت میں پیش ہو کر دلائل دیے۔
وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ ’مخصوص نشستوں پر ڈی نوٹیفائی ہونے والے ارکان کے بعد نئے ارکان کے نوٹیفیکیشن سے تحریک انصاف پنجاب اسمبلی میں اکثریت رکھنے والی جماعت بن گئی ہے اس لیے وزیراعلیٰ کا انتخاب دوبارہ کرانے کا حکم دیا جائے۔‘
وکیل نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی اور اس کی قانونی حیثیت نہیں۔

وکیل نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کے تحت وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی اور اس کی قانونی حیثیت نہیں (فوٹو: حمزہ شہباز فیس بک)

ق لیگ کے وکیل عامر سعید نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ’وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب عدالتی حکم کے مطابق نہیں ہوا۔‘
بینچ کے سربراہ جسٹس صداقت علی خان نے پوچھا کہ ’اس کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کیوں دائر نہ کی گئی؟‘ وکیل نے بتایا کہ رکن اسمبلی سلیم بریار نے ووٹ کاسٹ ہی نہیں کیا لیکن شمار کرتے وقت دکھایا گیا۔ 
عدالت نے اس پر آبزویشن دی کہ ’اس کے لیے تو شہادت چاہیے دوبارہ الیکشن ہو تو مذکورہ رکن جا کر ووٹ کاسٹ کر دیں۔‘
عدالت نے عندیہ دیا کہ اگر وزیراعلیٰ کے لیے انتخاب دوبارہ کرایا جائے گا تو وہی پریذائیڈنگ افسر ہوں گے جن کا عدالت نے حکم دیا تھا۔
وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ پہلے جس ڈپٹی سپیکر نے ایسا الیکشن کروایا وہ اب کیسے شفاف الیکشن کروا پاٸیں گے۔
عدالت نے یہ آبزرویشن بھی دی کہ اگر گورنر سمجھیں کہ الیکشن  ٹھیک نہیں ہوئے تو اگلے دن ہی وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
مقدمے کی سماعت بدھ کو صبح 10 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ 

شیئر: