Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: ایک اور مسافر بس کو حادثہ، 19 افراد ہلاک

بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقے میں مسافر بس حادثے کا شکار ہو گئی جس کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد ہلاک اور 14 زخمی ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق مسافر بس راولپنڈی سے کوئٹہ جا رہی تھی ۔
اسسٹنٹ کمشنر شیرانی مہتاب شاہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ حادثہ اتوار کی علی الصبح شیرانی سے متصل خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی حدود میں مغل کوٹ دانا سر کے مقام پر پیش آیا۔
انہوں نے بتایا ’صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی سرحد پر واقع یہ پہاڑی علاقہ دشوار گزار ہے جہاں بارش کے بعد سڑک پر پھسلن ہو رہی تھی۔ اسی پھسلن اور تیز رفتاری کے باعث ڈرائیور سے بس بے قابو ہو کر گہری کھائی میں جا گری۔‘
’کئی سو فٹ گہری کھائی میں گرنے اور بھاری پتھروں سے ٹکرانے کے باعث بس تباہ ہو گئی اور کئی مسافر اس میں بری طرح پھنس گئے جنہیں نکالنے میں امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‘
ریسکیو 1122 ڈیرہ اسماعیل خان کے ترجمان اعزاز محمود کے مطابق ’کھائی سے اب تک 19 لاشوں کو نکالا جا چکا ہے جن میں سے 15 لاشوں کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے مغل کوٹ جبکہ چار کو ژوب منتقل کیا گیا ہے۔‘
جائے حادثہ پر بلوچستان کے میڈیکل ایمرجنسی رسپانس سینٹر 1122، خیبر پختونخوا کی ریسکیو 1122 اور ایف سی کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور زخمیوں کو ژوب منتقل کیا۔

اسسٹنٹ کمشنر شیرانی مہتاب شاہ نے کہا ہے ’پھسلن اور تیز رفتاری کے باعث ڈرائیور سے بس بے قابو ہو کر گہری کھائی میں جا گری۔‘ (فوٹو: اسسٹنٹ کمشنر شیرانی)

1122 شیرانی کے سیکٹر انچارج رفیع اللہ مندوخیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ حادثے میں 14 افراد زخمی ہوئے جن میں بیشتر کو شدید چوٹیں آئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’حادثے کی جگہ سے قریب ترین ہسپتال 80 کلومیٹر دور ژوب میں تھا، گہری کھائی سے نکالنے اور فاصلہ طویل ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے میں کئی گھنٹے لگ گئے۔‘
انہوں نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔‘
رفیع اللہ مندوخیل کے مطابق مغل کوٹ سے باقی لاشوں کو ژوب منتقل کیا جائے گا۔
حکام کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے افراد میں بیشتر عید منانے اپنے آبائی علاقوں کی طرف جا رہے تھے۔

سڑک حادثات میں ہر سال چھ سے آٹھ ہزار افراد ہلاک

گزشتہ ایک ماہ کے دوران یہ دوسرا ہولناک حادثہ ہے۔ آٹھ جون کو بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اللہ میں مسافر ویگن کھائی میں گرنے سے 22 مسافر ہلاک ہوئے تھے۔
موٹروے پولیس کے مطابق بلوچستان میں سڑک حادثات میں ہر سال چھ سے آٹھ ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں۔
سڑک حادثات کی روک تھام کے لیے کام کرنے والی رضاکار تنظیم بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی کے چیئرمین نجیب یوسف زہری کے مطابق زیادہ تر حادثات دو رویہ سڑکیں نہ ہونے اور ٹریفک قوانین کی عدم پاسداری کی وجہ سے پیش آتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے ’رقبے کے لحاظ سے تقریباً نصف ملک کے برابر بلوچستان میں کوئی دو رویہ ہائی وے یا موٹروے نہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر پیش آنے والے حادثات کی وجہ سے لوگ سڑک پر سفر کرنے سے خوفزدہ ہیں۔ کوئٹہ کراچی شاہراہ کو تو مسلسل اور زیادہ جان لیوا حادثات کی وجہ سے لوگ خونی سڑک کہتے ہیں۔‘

ریسکیو 1122 ڈیرہ اسماعیل خان کے ترجمان اعزاز محمود کے مطابق ’کھائی سے اب تک 19 لاشوں کو نکالا جا چکا ہے۔ (فوٹو: ریسکیو 1122 ڈی آئی خان)

وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کا اظہار افسوس

وزیراعظم شہباز شریف نے بس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لوا حقین سے تعزیت کی ہے۔ انہوں نے زخمی افراد کو فوری اور بہترین طبی امداد پہنچنے کی ہدایت ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بھی مسافروں کی ہلاکت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ ژوب اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر کے زخمیوں کا علاج اور دیکھ بھال یقینی بنائی جائے۔

شیئر: