پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف حصوں میں مون سون کی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں پیش آنے والے مختلف حادثات کے باعث کم از کم چھ افراد ہلاک، 20 سے زائد زخمی ہوگئے اور پانچ افراد اب تک لاپتہ ہیں۔
پیر کی شام کو کوئٹہ میں موسم گرما اور مون سون کی پہلی بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو وقفے وقفے سے اب تک جاری ہے۔
بارش انتہائی تیز اور موسلا دھار تھی جس کے باعث شہر کے بیشتر علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی۔ شہر کے وسطی علاقوں میں نالے اُبل پڑے۔ سڑکوں پر پانی جمع ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہونے سے شہری گھنٹوں تک گاڑیوں میں پھنسے رہے۔
مزید پڑھیں
-
بلوچستان: تاریخ میں پہلی بار تھانے میں خاتون ایس ایچ او تعیناتNode ID: 682661
-
بلوچستان: ایک اور مسافر بس کو حادثہ، 19 افراد ہلاکNode ID: 682676
پویس حکام اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق کوئٹہ کے مشرقی پہاڑی علاقے سے آنے والے تیز سیلابی ریلے سےمشرقی بائی پاس، سریاب مل، کسٹم، گاہی خان اور کلی غلام رسول کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے جہاں سیلابی ریلوں کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور درجنوں مکانات منہدم ہوگئے ہیں۔
ایس ایچ او نیو سریاب غلام رضا نے اردو نیوز کو بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے سریاب مل میں ایک خستہ دیوار جھونپڑی میں رہنے والوں پر گر گئی جس کے نتیجے میں تین خواتین اور دو بچوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ دو زخمی ہوگئے۔
مرنے والوں کے رشتہ دار سیوک نے بتایا کہ حادثے کا شکار ہونے والے سب افراد کا ایک ہی خاندان سے تعلق ہے جو سندھ کے علاقے ٹھل سے گرمیوں کی وجہ سے کوئٹہ آئے تھے اور یہاں جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ’تیز بارش کی وجہ سے ہم سب نے جھونپڑیوں میں پناہ لے لی تھی اس دوران دیوار ایک جھونپڑی پر آگری اور سب ملبے تلے دب گئے۔‘
ایس ایچ او عبدالخالق شہید تھانہ بھوسہ منڈی محمد توصیف نے اردو نیوز کو بتایا کہ مشرقی بائی پاس پر ڈیم کے قریب سیلابی ریلے میں دو کمسن بچیاں بہہ گئیں جن کی تلاش کا عمل کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی شروع نہیں ہوسکا، کیونکہ پی ڈی ایم اے کی غوطہ خورٹیم بار بار رابطہ کرنے پر بھی پہنچی ہی نہیں۔
پولیس کے مطابق سیلابی ریلا مشرقی بائی پاس پر واقع بکرا منڈی میں بھی داخل ہوا اور سات مویشیوں کو بہا کر لے گیا۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے مطابق کوئٹہ میں بارشوں کے باعث پیش آنے والے مختلف حادثات میں 13 بچوں سمیت 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ کلی عالمو میں پانچ مکانات گر کر تباہ ہوئے ہیں۔ چمن پھاٹک کے قریب تحصیل آفس اورمشرقی بائی پاس پر پولیس ٹریننگ کالج کی دیوار گر گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کوئٹہ شہیک بلوچ کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے کنٹرول روم تشکیل دے دیا ہے اور پی ڈی ایم اے کی مدد سے نشیبی علاقوں سے پانی نکالنے اور متاثرین کی امداد کے لیے سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔
