Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نائجیریا میں شدت پسند تنظیم کے ہاتھوں اغوا ہونے والا پاکستانی شہری رہا

ابو ذر کو نائیجیرین شدت پسند تنظیم نے رواں سال مارچ میں اغوا کیا تھا۔ (سکرین گریب)
افریقی ملک نائجیریا میں رواں سال مارچ میں ایک شدت پسند تنظیم کے ہاتھوں اغوا ہونے والے پاکستانی شہری ابوذر محمد افضل کو رہا کر دیا گیا ہے۔
اتوار کی صبح پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زداری نے ابوذر کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ہم نائجیریا کی قیادت، حکومت اور لوگوں کی مدد پر ان کے شکرگزار ہیں۔‘
پاکستانی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ تمام لوگ جنہوں نے اس نتیجے (رہائی) کو یقینی بنانے میں انتھک محنت کی وہ بھی داد و تحسین کے مستحق ہیں۔‘
تاہم ابو ذر کی رہائی کیسے ممکن ہوئی اس حوالے سے بلاول بھٹو زرداری یا حکومت پاکستان نے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
خیال رہے نائجیریا میں ایک شدت پسند تنظیم نے رواں سال مارچ میں تقریباً 62 لوگوں کو اغوا کیا تھا اور ان میں ابو ذر بھی شامل تھے۔
اسی سال مئی کے مہینے میں ابو ذر کے خاندان کی جانب سے صحافیوں کو ایک ویڈیو بھی مہیا کی گئی تھی جس میں ابو ذر کو دیگر اغوا شدگان کے ساتھ بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا اور ان کے اطراف چہروں کو چھپائے مسلح افراد بھی کھڑے تھے۔

اس ویڈیو میں ابو ذر نے پاکستانی حکومت اور دنیا سے اپیل کی تھی کہ وہ اغوا شدگان کی مدد کریں کیونکہ اغواکاروں نے مطالبات پورے کرنے کے لیے چھ دن کی ڈیڈلائن دی تھی۔
مسلح تنظیم کے مطالبات کے حوالے سے تاحال کسی بھی فورم سے کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
اس ویڈیو میں ابو ذر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’میں جے مرینز نامی ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں۔ مجھ سمیت 62 لوگوں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔‘
انہوں نے پاکستان اور نائجیریا کی حکومتوں اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کی رہائی کے لیے فوری کوششیں کریں۔
اغوا کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ابو ذر کے والد نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا تھا کہ ان کے بیٹھے فیصل آباد کی ایک یونیورسٹی سے مائیکرو بائیلوجی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی اور وہ اغوا کے وقت نائجیریا میں ایک غیرملکی کمپنی میں بحیثیت جنرل مینیجر نوکری کر رہے تھے۔

شیئر: