Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمی جمرات کے بعد اکھٹی ہونے والی ٹنوں کنکریاں آخر کہاں جاتی ہیں؟

کنکریاں جمرات کے 15 میٹر زیر زمین بنے کیبن میں جمع ہوتی ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)
حج کرنے یا حج آپریشن کا مشاہدہ کرنے والوں کے ذہن میں ابھرنے والا سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ جمرات میں شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے بعد اکھٹے ہونے والے ٹنوں کنکر آخر جاتے کہاں ہیں؟
اس حوالے سے سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ نے لوگوں کے ذہنوں میں ابھرنے والے سوال کا جواب دینے کے لیے جمرات پل کی انتظامیہ سے رجوع کیا جن کا کہنا تھا کہ حج ایام ختم ہوتے ہی جمرات پل کے سب سے زیریں حصے میں موجود خصوصی ٹینک میں جمع ہونے والی ٹنوں کنکریوں کو نکال کر انہیں دوبارہ استعمال کے لیے متعلقہ ادارے کے حوالے کیا جاتا ہے۔  
مشاعر مقدسہ کے ترقیاتی منصوبے پر کام کرنے والی معروف تعمیراتی کمپنی ’کدانہ‘ کے انجینیئر احمد الصبحی نے بتایا کہ رمی کے تینوں دن گزرنے کے بعد جب منیٰ خالی ہو جاتا ہے اور حجاج کرام مکہ مکرمہ چلے جاتے ہیں تو اس کے بعد کنکریوں کو نکالنے کی کارروائی شروع کی جاتی ہے۔ 
انجینیئرالصبحی کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ جمرات کا پل اس وقت چار منزلہ ہے اور ہر ’منزل پر شیطانوں کو کنکر مارنے کے لیے بنائے گئے حوض نما ستون پل کے تہہ خانے تک پہنچتے ہیں۔‘
قوس نما حوض اس انداز میں بنائے گئے ہیں کہ وہاں آنے والی کنکری لازمی طور پر ستون سے ٹکراتی ہے اور اس کے بعد وہ حوض سے ہوتی ہوئی 15 میٹرنیچے تہہ خانے میں جا گرتی ہے۔ 

حمرات کے تہہ خانے میں خصوصی میکینزم کے تحت کنویئربیلٹ پر چھوٹی چھوٹی ٹرالیاں بنائی گئی ہیں جو چاروں منزلوں سے آنے والی  کنکریوں کو جمرات کے 15 میٹر زیر زمین بنے کیبن میں ایک جگہ جمع کرتی ہیں۔  

کنکریاں صفائی کے بعد متعلقہ ادارے کے حوالے کی جاتی ہیں۔ (فوٹو ایس پی اے)

حج ایام ختم ہونے کے بعد ان کنکریوں کو پانی اور مخصوص مواد سے صاف کیا جاتا ہے تاکہ ان پر لگی مٹی اور دیگر جراثیم کو صاف کیا جاسکے۔ بعد ازاں انہیں آئندہ برس حج کے دوران استعمال کرنے کے لیے متعلقہ اداروں کے حوالے کر دیا جاتا ہے جو کنکریوں کو پیکٹوں میں رکھتے ہیں جبکہ کچھ کو حج ایام سے قبل  مزدلفہ میں بکھیر دیا جاتا ہے۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: