Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: بارشوں کے بعد امراض پھوٹ پڑے، 10 روز میں سات ہلاکتیں

عالمی ادارہ صحت کے مطابق بلوچستان کے 16 اضلاع میں ڈائریا کی وبا پھیلی ہوئی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں مون سون کی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متاثرہ علاقوں میں پیٹ اور آنتوں کی بیماریاں پھیل گئی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق بلوچستان کے 16 اضلاع میں اکیوٹ واٹری ڈائریا کی وبا پھیلی ہوئی ہے۔
ژوب میں گزشتہ دس دنوں میں سات افراد ڈائریا سے ہلاک اور 1300سے زائد متاثر ہو چکے ہیں ۔
ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی بلوچستان کے مطابق 13 جون سے اب تک وقفے وقفے سے جاری بارشوں سے بیس سے زائد اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔
بلوچستان میں موجود عالمی ادارہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ صوبے کے کئی اضلاع میں دست اور اسہال کی بیماری (ڈائریا ) اور اس کی خطرناک شکل کالرا (ہیضہ ) پہلے سے پھیلی ہوئی تھی تاہم بارشوں اور سیلابوں کے بعد ان بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
کوئٹہ میں ڈبلیو ایچ او کے پبلک ہیلتھ سرویلنس آفیسر ڈاکٹر داؤد ریاض نے اردو نیوز کو بتایا کہ جون سے پہلے اکیوٹ واٹری ڈائریا (اے ڈبلیو ڈی ) اور اس کی شدید ترین شکل کالرا (ہیضہ ) کے زیادہ تر کیسز ڈیرہ بگٹی سے رپورٹ ہورہے تھے تاہم جون کے وسط میں پری مون سون بارشوں کا سلسلہ شروع ہونے کے بعد ان بیماریوں کا دائرہ 16 اضلاع تک پھیل گیا ہے۔
متاثرہ اضلاع میں کوئٹہ، کیچ، ہرنائی، مستونگ، چمن، لورالائی، گوادر، قلعہ عبداللہ، لسبیلہ، ژوب، خضدار، جعفر آباد، کوہلو، قلعہ سیف اللہ اور بارکھان شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں ڈائریا کے 13735 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ان میں 7423 کیسز 14 اپریل سے 12 جون تک دو ماہ کے دوران ہوئے جبکہ 13 جون سے 13 جولائی تک صرف ایک ماہ میں 6312کیسز رپورٹ ہوئے  یعنی ماہانہ 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

پچھلے کچھ روز میں بارشوں کے باعث بلوچستان میں جانی و مالی نقصان بھی ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

ڈاکٹر داؤ ریاض  نے بتایا کہ صرف گزشتہ ایک ہفتے میں ڈائریا اور کولرا کے 1584 مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر دو سو سے زائد کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں ۔
ان کے بقول ’باقی اضلاع میں وباء ابھی تک قابو میں ہے لیکن ژوب کی صورتحال خراب ہے جہاں 5 جولائی سے 13 جولائی تک 1321ہیضہ کے مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ سات اموات ہوئی ہے۔
ژوب ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ٹیچنگ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر نور الحق  نے اردو نیوز کو بتایا کہ پہلے بیماری قابو میں تھی مگر گزشتہ پانچ دنوں سے روزانہ دست اور اسہال میں مبتلا 200 سے 250 مریض ہسپتال آرہے ہیں ۔
ان کے مطابق مریضوں میں نصف کے قریب لوگوں کو داخل کرنا پڑتا ہے جبکہ پانچ افراد کا دوران علاج ہسپتال میں ہی انتقال ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ کیسز کی تعداد میں اضافہ کی وجہ سے ہم نے صوبائی حکومت اور محکمہ صحت سے مدد طلب کرلی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز بلوچستان ڈاکٹر نور قاضی کے مطابق محکمہ صحت نے ژوب کے لیے خصوصی میڈیکل ٹیمیں اور ادویات بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بیماریوں کی وجہ آلودہ پانی کا استعمال بھی ہو سکتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

بارش سے متاثرہ دکی اور کوہلو میں بھی دست اور اسہال کی بیماری پھیلنے کی اطلاعات ہیں۔ ڈپٹی کمشنر دکی عظیم کاکڑ نے بتایا کہ دکی میں گزشتہ چند دنوں میں ڈائریا کے چھ سو سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ صورتحال ہمارے قابو میں ہے۔
ژوب ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر نور الحق کا کہنا ہے کہ ژوب میں بیماری پھیلنے کی وجہ آلودہ پانی بھی سکتا ہے کیونکہ شہر کو پانی ایک پہاڑی علاقے سلیازہ سے آتا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ علامات سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بیماری کولرا ہے تاہم اس کی تصدیق لیبارٹری ٹیسٹ کے بعد ہی ہوسکے گی۔ ہم نے 18 مریضوں کے نمونے لے کر تجزیے کے لیے کوئٹہ بجھوا دیے ہیں۔ 
ڈبلیو ایچ او کے ماہر ڈاکٹر داؤد ریاض نے بتایا کہ ہیضہ ڈائریا کی سب سے خطرناک قسم ہے اس لئے ہر تصدیق شدہ کیس کی اطلاع ڈبلیو ایچ او کو دینا ضروری ہوتی ہے۔ اس بیماری میں متاثرہ مریض  کو پانی کی طرح پتلے دست ہوتے ہیں جس کے بعد جسم میں پانی کی کمی کے سبب دیگر پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں اور چند گھنٹوں میں مریض کی جان بھی جاسکتی ہے۔

وبائی امراض سے ہلاکتوں کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگ متاثر بھی ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ متاثرہ مریض کے پاخانے سے بھی ہیضہ پھیلتا ہے اس لئے لوگ صابن اور جراثیم کش  محلول سے ہاتھ دھوئیں اور صفائی کا خاص خیال رکھیں۔
ڈاکٹر داؤ د ریاض کے مطابق یہ بیماری آلودہ پانی پینے کے سبب لاحق ہوتی ہے۔
ان کے مطابق چونکہ مزید بارشوں کی پیشن گوئی کی گئی ہے اس لیے لوگ پانی ابال کر پئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں بہت سی اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت پیدا ہوئی ہے اس لیے وہ ہیضہ کے دوران مؤثر ثابت نہیں ہوتیں۔ ایسی صورت میں متاثرہ اضلاع کے محکمہ صحت کے حکام کو متاثرہ مریضوں کے نمونے فوری طور پر کوئٹہ کے بولان میڈیکل لیبارٹری بھیجنے چاہییں۔جہاں عالمی ادارہ صحت نے ہیضہ کے نمونے کے تجزیے کیلئے سہولیات فراہم کر دی ہیں پہلے یہ ٹیسٹ اسلام آباد سے کرانا پڑتے تھے۔

شیئر: