Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین گندم کی برآمد شروع کرنے کے قریب، روس کا بجلی گھر پر قبضہ

دنیا کے دو سب سے بڑے اناج برآمد کنندگان کی طرف سے ترسیل میں رکاوٹ قیمتوں میں اضافے کا سبب بنی ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
یوکرین نے بدھ کو کہا ہے کہ اس نے بحیرہ اسود کی اپنی ان بندرگاہوں پر دوبارہ سے کام شروع کر دیا ہے جن کا محاصرہ کیا گیا تھا اور وہ اقوام متحدہ کی مدد سے کیے گئے معاہدے کی نگرانی کے لیے رابطہ مرکز کھولنے کے ساتھ گندم کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تاریخی معاہدے کو پورا کرنے کی طرف پیشرفت اس وقت ہوئی جب کیئف کے توپ خانے نے جنوبی یوکرین میں ماسکو کے زیر کنٹرول علاقے میں ایک اہم پل کو نشانہ بنایا، جس سے ایک اہم سپلائی روٹ کو نقصان پہنچا۔
یوکرین اور روس نے گزشتہ ہفتے ترکی اور اقوام متحدہ کی مدد سے ایک منصوبے پر اتفاق کیا تھا جس کے تحت ماسکو کی بحری ناکہ بندی کی وجہ سے پھنسے ہوئے اناج کو تین بندرگاہوں سے برآمد کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
کیئف نے کہا ہے کہ وہ اوڈیسا کی بندرگاہ پر ہفتے کے آخر میں روس کے میزائل حملے کے باوجود اس ہفتے لاکھوں ٹن اناج بھیجنا شروع کر دے گا۔
یوکرینی نیوی کے مطابق برآمدی مراکز پر ’کام دوبارہ شروع ہو گیا ہے‘ تاکہ بحری جہازوں کو بارودی سرنگوں سے بھرے پانیوں سے عالمی منڈیوں تک پہنچانے کے لیے تیار کیا جا سکے۔
معاہدے کے ایک حصے کے طور پر استنبول میں یوکرینی اور روسی نمائندوں پر مشتمل ایک رابطہ مرکز کھولا گیا ہے تاکہ طے شدہ راستوں پر جہازوں کے لیے محفوظ راستے اور ممنوعہ ہتھیاروں کے معائنے کی نگرانی کی جا سکے۔
ادھر جرمن حکام نے کہا ہے کہ روس نے یورپ کو گیس کی ترسیل میں بہت زیادہ کمی کر دی ہے جس کو ماسکو کے خلاف مغربی پابندیوں کے ردعمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب یوکرین نے یورپ کے لیے اپنی بجلی کی برآمدات بڑھانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

روس تین جنوبی علاقوں میں فوجیوں کی ’بڑے پیمانے پر دوبارہ تعیناتی‘ کر رہا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

دنیا کے دو سب سے بڑے اناج برآمد کنندگان کی طرف سے ترسیل میں رکاوٹ قیمتوں میں اضافے کا سبب بنی ہے جس کی وجہ سے دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے کچھ کے لیے خوراک کی درآمد مشکل ہو گئی ہے۔

روس کا یوکرین کے دوسرے بڑے بجلی گھر پر قبضہ

روسی فوج نے یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے بجلی گھر پر قبضہ کر لیا ہے اور وہ تین جنوبی علاقوں میں فوجیوں کی ’بڑے پیمانے پر دوبارہ تعیناتی‘ کر رہی ہے۔
روسی حمایت یافتہ فورسز نے بدھ کو کہا کہ انہوں نے سوویت دور کے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ تین ہفتوں سے زائد عرصے میں ماسکو کی پہلا اہم کامیابی ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ایک مشیر نے مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں بجلی گھر پر قبضے کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس سے روس کو صرف معمولی فائدہ ہو گا۔

شیئر: