ایمن الظواہری امریکی ڈرون حملے میں ہلاک، سعودی عرب کا خیرمقدم
ایمن الظواہری امریکی ڈرون حملے میں ہلاک، سعودی عرب کا خیرمقدم
منگل 2 اگست 2022 6:01
امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے اس آپریشن کی منظوری دی تھی اور ڈرون حملہ اتوار کو کیا گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کابل میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیر کو امریکی صدر نے اپنے خطاب میں اس آپریشن کو ’انصاف‘ کی فراہمی کے طور پر سراہا اور امید ظاہر کی کہ یہ اقدام 11 ستمبر 2001 کو امریکہ پر ہونے والے حملوں میں ہلاک ہونے والے کے خاندانوں کے ’دکھوں کا مداوا‘ کرے گا۔
صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس سے اپنے خطاب میں بتایا کہ ’امریکی انٹیلی جنس حکام نے کابل کے ایک گھر میں ایمن الظواہری کا سراغ لگایا جہاں وہ اپنے خاندان کے ساتھ چھپے ہوئے تھے۔‘
امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے اس آپریشن کی منظوری دی تھی اور ڈرون حملہ اتوار کو کیا گیا تھا۔
ایمن الظواہری اور اسامہ بن لادن نے 11/9 کے حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی جن میں عام امریکی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اسامہ بن لادن ایک دہائی کی تلاش کے بعد پاکستان میں دو مئی 2011 میں امریکی نیوی سیلز کے آپریشن میں ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی صدر کا اپنے خطاب میں کہنا تھا ’وہ دوبارہ کبھی نہیں کبھی بھی نہیں افغانستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے کی اجازت نہیں دیں گے کیونکہ وہ چلا گیا ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنانے جا رہے ہیں کہ اور کچھ نہ ہو۔‘
’یہ دہشت گرد لیڈر نہیں رہا۔‘
دو دہائیوں کی جنگ کے بعد امریکی فوجیوں کے ملک چھوڑنے کے صرف 11 ماہ بعد یہ آپریشن بائیڈن انتظامیہ کی دہشت گردی کے خلاف ایک اہم کامیابی ہے۔
اس معاملے سے واقف پانچ افراد نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ حملہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے کی جانب سے کیا گیا تھا۔ لیکن جو بائیڈن یا وائٹ ہاؤس نے سی آئی اے کے حملے میں ملوث ہونے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔
تاہم امریکی صدر نے امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کی غیر معمولی استقامت اور مہارت کی بدولت آپریشن کامیاب ہوا۔‘
ایک سینیئر انٹیلی جنس اہلکار کے مطابق ایمن الظواہری جس گھر میں تھے وہ طالبان کے سینیئر رہنما اور وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے ایک اعلیٰ معاون کی ملکیت تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈرون حملے کے بعد سی آئی اے کی زمینی ٹیم اور فضائی جائزے نے القاعدہ سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو آپریشن کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’کوئی بھی امریکی اہلکار کابل میں موجود نہیں تھا۔‘
امریکی انٹیلی جنس حکام برسوں سے ایک ایسے نیٹ ورک کے بارے میں جانتے تھے جو ایمن الظواہری کو امریکی انٹیلی جنس حکام کو ان کی تلاش میں چکما دینے میں مدد کرتا تھا، لیکن حالیہ مہینوں تک ان کے ممکنہ مقام کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔
سینیئر اہلکار کے مطابق رواں برس کے آغاز میں امریکی حکام کو پتہ چلا کہ دہشت گرد رہنما کی اہلیہ، بیٹی اور اس کے بچے کابل میں ایک محفوظ گھر میں منتقل ہو گئے ہیں۔
حکام کو بالآخر معلوم ہوا کہ ایمن الظواہری بھی کابل کے سیف ہاؤس میں تھے۔
انہوں نے بتایا کہ طالبان کے سینیئر حکام کو ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی کا علم تھا جبکہ طالبان حکومت کو آپریشن کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
بائیڈن انتظامیہ میں اہم ایجنسیوں کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ نائب صدر کملا ہیرس کو اس آپریشن کا علم تھا۔
امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے جمعرات کو آپریشن کی حتمی منظوری دی تھی اور جس وقت حملہ کیا گیا ایمن الظواہری بالکونی میں کھڑے تھے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ’ہم آج رات ایک بار پھر یہ واضح کر دیتے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ اس میں کتنا وقت لگے، چاہے آپ کہیں بھی چھپ جائیں، اگر آپ ہمارے لوگوں کے لیے خطرہ ہیں، تو امریکہ آپ کو ڈھونڈ کر باہر لے آئے گا۔‘
ایمن الظواہری القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی طرح زیادہ مشہور نہیں تھے لیکن انہوں نے دہشت گرد تنظیم کے آپریشنز میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ امریکی ایجنسی ایف بی آئی کی سب سے مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل تھے اور ان کے سر پر ڈھائی کروڑ ڈالر کا انعام تھا۔
سعودی عرب کا خیر مقدم
سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے نے وزارت خارجہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب نے دہشت گرد اور القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے اور ہلاک کرنے سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔
مملکت نے کہا ہے کہ ’ایمن الظواہری کو ان دہشت گرد رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جس نے امریکہ، سعودی عرب اور دیگر ممالک میں گھناؤنی دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کیا، جس میں سعودی شہریوں سمیت مختلف قومیتوں اور مذاہب کے ہزاروں بے گناہ افراد ہلاک ہوئے۔‘
بیان کے مطابق ’سعودی عرب نے تعاون کو مضبوط بنانے اور دہشت گردی سے نمٹنے اور اس کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو مربوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں سے معصوم لوگوں کو بچانے کے لیے اس فریم ورک میں تعاون کریں۔‘
طالبان کی امریکی حملے کی مذمت
دوسری جانب طالبان حکومت نے اپنے بیان میں ڈرون حملے کی تصدیق کی ہے لیکن ایمن الظواہری یا کسی اور جانی نقصان کا ذکر نہیں کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ وہ (طالبان) اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اسے بین الاقوامی اصولوں اور دوحہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی قرار دیتے ہیں۔‘
’ اس طرح کے اقدامات گزشتہ 20 سالوں کے ناکام تجربات کا اعادہ ہیں اور امریکہ، افغانستان اور خطے کے مفادات کے خلاف ہیں۔‘