پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں پاکستانی فوج کے لاپتہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ مل گیا ہے اور اس میں سوار کور کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت چھ اہلکار جان سے گئے۔
منگل کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق لاپتا ہیلی کاپٹر کا ملبہ لسبیلہ کے علاقے موسیٰ گوٹھ، وندر سے ملا ہے جبکہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا۔
فوجی ہیلی کاپٹر میں کور کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی اور کوسٹ گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل امجد حنیف ستی سمیت چھ فوجی افسران و اہلکار سوار تھے جو لسبیلہ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد کراچی جا رہے تھے۔
اس سے قبل حب پولیس کے ڈی ایس پی یونس رضا نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ ’ پولیس کو ملبہ لسبیلہ کے علاقے حب سے ملا ہے۔ حب کا یہ علاقہ ساکران گوٹھ موسیٰ بندیجہ کہلاتا ہے اور حب شہر سے 30 سے 35 کلومیٹر دور ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جائے وقوعہ سے پولیس کی عباس چوکی سات سے آٹھ کلو میٹر دور ہے۔ مقامی لوگوں کی اطلاع پر پولیس موقع پر پہنچی اور اس کے بعد متعلقہ فورسز کو بھی اطلاع دی۔‘
مزید پڑھیں
-
پاکستان آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر سیاچن میں گر کر تباہNode ID: 624681
پیر کو آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ لسبیلہ میں فلڈ ریلیف آپریشن میں مصروف پاکستان آرمی ایوی ایشن کا ہیلی کاپٹر لاپتہ ہوگیا ہے۔
فوجی حکام کے مطابق ہیلی کاپٹر نے لسبیلہ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر اوتھل سے پیر کی شام پانچ بج کر 10 منٹ پر اڑان بھری تھی اور اس نے چھ بجے کراچی پہنچنا تھا تاہم راستے میں لاپتہ ہو گیا۔
وندر سے تعلق رکھنے والے مقامی صحافی بشیر بلوچ نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس علاقے کی شہرت سندھی لوک رومانوی داستان کے کرداروں سسی پنوں کے مزار کی وجہ سے ہے۔
یہ علاقہ وندر سے تقریباً 35 کلومیٹر دور ہے۔ مرکزی سڑک سے چھ سات کلو میٹر کی پکی سڑک ہے اس کے بعد کچا راستہ شروع ہوتا ہے۔ درمیان میں دو ندیاں آتی ہیں اور اس کے بعد پب کا پہاڑی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہاں نسبتاً کم بلند مٹی کے پہاڑ ہیں۔ عام دنوں میں بھی چھوٹی گاڑیوں کے ذریعے وندر کے راستے سے سفر ممکن نہیں ہوتا جبکہ اب تو سیلابی پانی کی وجہ سے مزید مشکل ہو گیا ہے۔
بشیر بلوچ نے بتایا کہ حب کے علاقے ساکران سے بھی ایک راستہ اس علاقے کی طرف آتا ہے جو نسبتاً بہتر ہے تاہم مزار سے آگے کا راستہ کافی خراب ہے۔
