Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض میں اسکیٹ بورڈنگ جیسے تفریحی کھیل میں نوجوانوں کی دلچسپی

اسکیٹ بورڈنگ مقابلہ بھی 38 خواتین اور مرد شرکاء کی میزبانی کی گئی۔ فوٹو عرب نیوز
ریاض میں واقع اسکیٹ بورڈ کی شاپ لوکو سونک کی پہلی منزل پر بیٹھے سعودی اسکیٹ بورڈر ماسٹر شریف مسرانی سے ایک  لڑکی ملتی ہے اور انہیں ایک خوبصورت اسکیٹ بورڈ دکھاتی ہے جو اس نے اسی شاپ سے لیا ہے۔
عرب نیوز میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق مسرانی نے بتایا کہ لڑکی کا کہنا تھا کہ آپ سے صرف یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ میں یہ بورڈ خرید رہی ہوں، کیا میں اسے استعمال کر سکتی ہوں؟

مسرانی تقریباً 20 برسں سے ماہر اسکیٹر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

وہ مجھے انسٹاگرام لائیو کے ذریعے دکان پر موجود دیکھ کر اپنا پہلا اسکیٹ بورڈ خریدنے کے لیے معلومات حاصل کرنا چاہتی تھی۔ انہیں بتایا کہ یہ ہائیڈروپونک بورڈ ہے جو آپ کے سٹارٹ اپ کے لیے اچھا اور بہترین انتخاب رہے گا۔
مسرانی تقریباً 20 برسں سے ماہر اسکیٹر کے طور پر جانے جاتے ہیں، انہوں نے 15 سال کی عمر میں اپنےاس شوق کو دوام بخشا اور اس کھیل کو فروغ دینے کے لیے خدمات پیش کیں۔
سعودی عرب میں سکیٹ کمیونٹی کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے انہوں نے اپنی شیف کی ملازمت کو خیر باد کہہ دیا اور نئے سیکھنے والوں کے لیے ٹرینر بن گئے۔
اسکیٹ بورڈ سے متعلق اس وقت ان کی گیارہ افراد پر مشتمل اسکیٹ کمیونٹی ہے جو نئے آنے والوں کے لیے سہولیات فراہم کرتی ہے۔

ان کے شاگردوں میں بچے، نوجوان اور بڑی عمر کے لوگ بھی شامل ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

مسرانی نے امریکہ میں  اپنے قیام کے دوران اسکیٹ بورڈنگ کو ایک مشغلے کے طور پر اپنانے کے بعد اس میں بہترین مہارت حاصل کی اور بڑے برانڈز کے ساتھ کام کیا۔
انہوں نے بتایا کہ میری ایک شاگرد کی ماں نے گذشتہ دنوں فون کر کے شکریہ ادا کیا کہ آپ کی وجہ سے میری بیٹی کی صلاحیتوں میں بہتری آ ئی ہے، اس کی شخصیت میں نکھار اور اعتماد پیدا ہوا  ہے جس کی اس میں کمی تھی۔
خاتون نے کہا کہ میری بیٹی گھر میں خاموش بچے کی طرح تھی کسی سے بات نہیں کرتی تھی لیکن اب اس میں مثبت تبدیلی ہے جس سے اس کی شخصیت ابھری ہے اور واقعی یہ کھیل حوصلہ پیدا کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس میں جب آپ کچھ نیا سیکھتے ہیں تو ابتدا میں یہی محسوس ہوتا ہے کہ آپ نہیں کرسکتےلیکن کچھ کام مشکل نہیں ہاں البتہ تھوڑی محنت کرنا پڑتی ہے۔
مسرانی کی ایک 15سالہ شاگرد ریف خالد حسن نے بتایا ہے کہ مسرانی کی تربیت نے انہیں تمام تکنیک میں مدد کی ہے اور اب اس میں مہارت رکھتی ہیں اور مزید آگے بڑھنا چاہتی ہیں۔

اسکیٹ بورڈ شاپ ایک آرٹ گیلری کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

مسرانی نے بتایا کہ ریف حسن نے چند ماہ قبل خود ہی اسکیٹنگ سیکھنا شروع کی تھی اور ریاض اسکیٹ گروپ میں ابھرتے ہوئے نوجوان ستاروں میں سے ایک بن گئی ہے۔
ریف حسن نے بتایا کہ چند مہینے پہلے مجھے کچھ  تکینکی معلومات میں تھوڑی مدد کی ضرورت پڑتی تھی اس لیے میں نے ایک ماہ کی ٹریننگ حاصل کی جس میں میری بہت مدد اور رہنمائی کی گئی۔
اس میں مجھے روزانہ کچھ نیا کرنے کا بھی ملتا ہے کیونکہ نئے راستوں پر کئی قسم کی تکنیک استعمال کرنا پڑتی ہے جو کہ میرے لیے نئی بھی ہوتی ہے۔
مسرانی کے مطابق اسکیٹ بورڈ کا کھیل شروع میں سعودی عرب میں اتنا مقبول نہیں تھا۔ چند فلپائنی تھے جو اپنے ملک سے اس گیم میں مہارت حاصل کر کے یہاں آئے تھے اور وہ 2020 سے یہاں اسکیٹنگ کر رہے تھے۔
ریاض میں النخیل اسکیٹ پارک عوام کے کھولا گیا ہے اور آہستہ آہستہ مزید پارکس میں بھی اس کھیل کی رسائی ہو گی، اس کے لیے ریاض بلیوارڈ میں اسکیٹ پارک بھی موجود ہے جہاں کرائے پر اسکیٹٹ بورڈ بھی دستیاب ہیں۔

اس کھیل سے متعلق اس وقت گیارہ افراد پر مشتمل اسکیٹ کمیونٹی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

مسرانی ایک قابل استاد کی طرح سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اپنے شاگردوں کو رہنمائی دے رہے ہیں تا کہ دلچسپی رکھنے والوں کو ہر طرح کا جواب دیا جا سکے اور یہ کہ ابتدائی طور پر آپ کے لیے کیسا بورڈ آسان رہے گا اور اس کے لیے کیا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا مقصد یہ ہے کہ لوگ مجھ سے زیادہ سے زیادہ استفادہ حاصل کریں۔ ان کے شاگردوں میں بچے، نوجوان اور بڑی عمر کے لوگ بھی شامل ہیں۔
مسرانی ایک پارٹنر کے طور پر لوکوسونک اسکیٹ بورڈ شاپ پر نظر آتے ہیں، یہ شاپ اسکیٹ بورڈ سے متعلق جدید ترین سامان کے ساتھ ایک آرٹ گیلری کی طرح دکھائی دیتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے یہاں پہلا دو روزہ اسکیٹ بورڈنگ مقابلہ بھی منعقد کرایا جس میں 38 خواتین اور مرد شرکاء کی میزبانی کی گئی۔
لوکوسونک کے ذمہ دار کا کہنا ہے کہ آگے چل کر مجھے اس کھیل میں بڑی مقبولیت نظر آ رہی ہے کیونکہ یہ سب کچھ  سعودی ثقافت میں تیزی سے ضم ہورہا ہے۔
 

شیئر: