ریاض کے علاقے حوطہ بنی تمیم میں واقع تاریخی مسجد’ القلعہ‘ ان عبادت گاہوں میں شامل ہے جنہیں مساجد بحالی کے قومی منصوبے کے تحت مرمت کیا جارہا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی واس کے مطابق تاریخی مساجد کی ترقی کے لیے شہزادہ محمد بن سلمان کے منصوبے کے دوسرے مرحلے کا مقصد اسلامی ورثے کا تحفظ اور روایتی تعمیراتی انداز کو قائم رکھنا ہے۔
مزید پڑھیں
-
صدیوں پرانی مساجد کی بحالی کا منصوبہ
Node ID: 477471
-
سعودی عرب کے مشرقی ریجن میں بھی تاریخی مساجد کی بحالی کا منصوبہ
Node ID: 697116
-
سعودی عرب میں 150 برس قدیم تاریخی مسجد الحزیمی کی بحالی
Node ID: 882411
القلعہ مسجد ابتدائی طور پر 1835 میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کا نام امام ترکی بن عبداللہ کے قلعے کے نام پر رکھا گیا تھا جو کبھی اسی جگہ پر موجود تھا۔
نجدی طرز تعمیر پر قائم کی گئی یہ مسجد تاریخی اہمیت کی حامل ہے جسے اس منصوبے کے زیر تحت محفوظ رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
بحالی اور تعمیر نو کے کام مکمل ہونے کے بعد القلعہ مسجد 625 مربع میٹر پر محیط ہوگی اور اس میں 180 نمازیوں کے لیے گنجائش ہو گی۔
نجدی طرز تعمیر میں بنائی گئی مسجد کی تعمیر میں بنیادی طور پر مٹی کا استعمال کیا گیا ہے۔قدیم طرز تعمیر کے طریقے میں مٹی اور گھاس کو ملا کر لکڑی کے سانچوں میں ڈالا جاتا ہے جس سے مضبوط اینٹیں تیار ہوتی ہیں۔
موسمی حالات کا سامنا کرنے کے لیے یہ قدیم تکنیک دیگر مواد کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند سمجھی جاتی ہے کیونکہ مٹی حرارتی مزاحمت فراہم کرتی ہے اور عمارت کا اندرونی درجہ حرارت معتدل رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان کے منصوبے کے دوسرے مرحلے میں 30 تاریخی مساجد شامل ہیں جن کی تعمیر نو اور بحال کیا جا رہا ہے۔
مساجد کی بحالی و تزئین میں ریاض کی 6، مکہ مکرمہ کی 5، مدینہ منورہ کی 4، عسیر کی 3 جبکہ مشرقی ریجن ، الجوف اور جازان کی دو، دو مساجد شامل ہیں۔
شمالی حدود، تبوک، باحہ، نجران، حائل اور قصیم میں بھی موجود ایک ، ایک قدیم مسجد کی بحالی اور تزئین کی جا رہی ہے۔

تاریخی ورثہ محفوظ رکھنے کا یہ دوسرا مرحلہ 2018 میں مکمل ہونے والے پہلے مرحلے کے بعد شروع کیا گیا ہے، جس کے دوران 10 علاقوں میں 30 مساجد بحال کی گئی تھیں۔
ثقافتی ورثے کی بحالی میں مہارت رکھنے والے ماہر انجینئرز اور متعدد سعودی کمپنیاں اس ترقیاتی کام کی قیادت کر رہی ہیں۔
