شام میں التنف امریکی بیس پر ڈرون حملہ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
شام میں التنف امریکی بیس پر ڈرون حملہ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا
پیر 15 اگست 2022 16:15
اکتوبرمیں التنف بیس پر حملوں میں دھماکہ خیز مواد سے لدے 5 ڈرونز شامل تھے۔ فوٹو اے پی
شام کے مشرقی ریجن میں امریکی فوجیوں اور امریکی حمایت یافتہ شامی اپوزیشن کے جنگجوؤں کے زیر انتظام ایک کمپاؤنڈ پر ڈرون حملہ کیا گیا ہے تاحال کوئی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اے پی نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں کی رہائش التنف بیس کے قریب ڈرون حملہ ہوا ہے تاہم کسی نے حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔
التنف بیس کیمپ اس علاقے میں قائم ہے جہاں شام، اردن اور عراق کی سرحدیں ملتی ہیں۔
شام میں موجود داعش گروپ کے جنگجوؤں کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی اور اتحادی فوجی التنف میں شامی افواج کو گشت کرنے کی تربیت دینے کے لیے موجود ہیں۔
التنف بیس کیمپ شام میں ایک ایسی سڑک پر واقع ہے جوایرانی حمایت یافتہ افواج کے لیے اہم راستہ تصور کیا جاتا ہے اور یہ راستہ تہران سے لبنان کی گزرگاہ کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ اتحادی فوجیوں نے پیر کی صبح التنف گیریژن کے آس پاس بغیر پائلٹ کے فضائی نظام کے متعدد حملوں کا جواب دیا ہے۔
کمبائنڈ جوائنٹ ٹاسک فورس کے کمانڈر میجر جنرل جان برینن کی جانب سے ڈرون حملے کی مذمت کی گئی ہے۔
میجر جنرل نے داعش گروپ کے نام کا مخفف استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حملے معصوم شامی شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔
واضح رہے یہ ڈرون حملہ مغربی اور وسطی شام پر اسرائیلی فضائی حملوں کے چند گھنٹے بعد ہوا جس میں تین فوجی ہلاک جب کہ تین دیگر زخمی ہوئے تھے اور عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا۔
شامی اپوزیشن کے جنگی مانیٹرنگ یونٹ اور برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے شامی فوج کے ان ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہیں جہاں ایران کے حمایت یافتہ جنگجو موجود ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کے خیال میں اس مہینے التنف میں ہونے والے ڈرون حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ تھا اور ان حملوں میں دھماکہ خیز مواد سے لدے پانچ ڈرونز شامل تھے۔