Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقامہ ایک سال سے ایکسپائر، کفیل کچھ نہیں کر رہا، تجدید کیسے کرائیں؟

اقامہ کا اجرا اور اس کی سالانہ تجدید کفیل کی ذمہ داری ہوتی ہے(فوٹو عاجل)
سعودی عرب میں غیرملکی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے خصوصی ادارے قائم کیے گئے ہیں جہاں کسی بھی خلاف ورزی پرفوری طورپرتحقیقات کرکے کارروائی کی جاتی ہے۔ 
ایسے افراد جنہیں اپنے اسپانسرز سے کسی قسم کا اختلاف ہوتا ہے انہیں چاہئے کہ وہ معاملے کو سلجھانے کی کوشش کریں اگریہ کوشش بے فائدہ ہوتو کسی تاخیر کے بغیر لیبرکورٹ کے مقررہ ادارے سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائرکریں تاکہ بعد میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ 
 اقامہ کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا’ نجی اسکول میں ٹیچر کے طورپرکام کررہا ہوں، ایک سال کے قریب ہوگیا ہے اقامہ ایکسپائرہوئے کفیل کچھ نہیں کررہا اس صورت میں کیا کروں؟‘ 
 جوازات کا کہنا تھا کہ وزارت افرادی قوت وسماجی بہبودآبادی سے رجوع کرکے اپنے مسئلے کے بارے میں تحریری طور پرمطلع کریں تاکہ کفیل کو طلب کرکے اقامہ کی تجدید کرائی جاسکے۔ 
خیال رہے سعودی قانون محنت کے مطابق غیر ملکی کارکن کے اقامہ کا اجرا اور اس کی سالانہ تجدید کفیل کی ذمہ داری ہوتی ہے اس اعتبار سے کفیل اس امر کا پابند ہے کہ وہ اپنی زیر کفالت آنے والےغیر ملکیوں کو اقامہ کے علاوہ طبی سہولت بھی فراہم کرے جس کےلیے میڈیکل انشورنس کا قانون نافذ ہے۔ طبی انشورنس کے بغیر اقامہ کی تجدید نہیں ہوسکتی۔ 
مذکورہ سوال جس میں کہا گیا ہے کہ اقامہ ایکسپائرہوئے تقریبا ایک برس کے قریب ہو چکا ہے۔ قانون کے مطابق اقامہ ایکسپائرہونے کے تین دن بعد جرمانہ عائد کیاجاتا ہے اگر اقامہ کفیل کی غفلت و لاپرواہی کی وجہ سے ایکسپائرہوتا ہے تو اس کی ذمہ داری بھی کفیل پرہی ہوتی ہے کیونکہ قانون کے مطابق اقامہ کی تجدید کفیل کے ذمہ ہوتی ہے۔ 
جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’سائق خاص پربھی خروج وعودہ کے قانونی کا اطلاق ہوتا ہے؟ 
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ سائق خاص ہویا کمرشل ملازم تمام غیر ملکی کارکنوں پرخروج وعودہ کی خلاف ورزی یکساں طورپرلاگوہوتی ہے۔ 

سعودی عرب میں محنت کے قوانین واضح ہیں(فائل فوٹو ایس پی اے)

خروج وعودہ پرجا کرمقررہ وقت پرواپس نہ آنے والوں کو مملکت میں تین برس کےلیے بلیک لسٹ کردیا جاتا ہے ایسے افراد ممنوعہ مدت کے دوران کسی دوسرے ورک ویزے پرمملکت نہیں آسکتے البتہ اگرانکا سابق کفیل دوسرا ویزہ جاری کرے تو اس صورت میں وہ پابندی کی مدت کے دوران مملکت آسکتے ہیں بصورت دیگر تین برس گزرنے کے بعد ہی دوسرے ورک ویزے پرانہیں مملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے۔ 
واضح رہے سعودی عرب میں محنت کے قوانین واضح ہیں اس حوالے سے جو غیرمملکت میں ورک ویزے پرمقیم ہیں انہیں خروج وعودہ کے قانون کے بارے میں بخوبی آگاہی ہونا ضروری ہے۔ 
بعض افراد کا خیال ہوتا ہے کہ وہ خروج وعودہ پرجاکردوسرے ویزے پرفوری طورپرمملکت آسکتے ہیں جوغلط ہے ایسا کرنے والوں کو ایئرپورٹ سے ہی ڈی پورٹ کردیاجاتا ہے۔ 

شیئر: