Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طوفانی بارشیں، ہنگامی صورتحال میں شہری اپنا تحفظ کیسے کریں؟

سندھ اور بلوچستان میں موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ چار دنوں تک سندھ اور بلوچستان کے بیشتر علاقوں، جنوبی پنجاب اور زیریں خیبر پختونخوا میں طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ سندھ اور بلوچستان کے بعض اضلاع میں 100 سے 150 ملی میٹر تک بارش ہو سکتی ہیں۔ دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب آ سکتا ہے جبکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی و صوبائی اداروں نے بھی متعلقہ  اضلاع کی انتظامیہ کو ضرروری پیشگی اقدامات اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت کی ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ انڈیا سے آنے والا بارشوں نیا سسٹم سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب کے علاقوں ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان اور خیبرپختونخوا کے ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن کو آئندہ تین دنوں تک شدید متاثر کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کو بھی کراچی، حیدرآباد، ٹھٹہ، بدین، نواب شاہ، سانگھڑ، دادو، جامشورو ،تھرپار کر، میر پور خاص، سکھر اور جیکب آباد سمیت سندھ کے بیشتر اضلاع میں زیادہ شدت والی بارش جاری رہنے کا امکان ہے۔
سردار سرفراز کے مطابق سندھ سے ہوتے ہوئے یہ سسٹم بلوچستان میں داخل ہوگا اور جمعرات سے جعفرآباد، نصیرآباد، جھل مگسی، لسبیلہ، خضدار، قلات، مستونگ، کچھی، کوئٹہ، بارکھان، کوہلو، ژوب اور قلعہ سیف اللہ میں زیادہ شدت کے ساتھ بارشیں ہوں گی اور یہ سلسلہ 21 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز خان کے مطابق ’مون سون کا یہ نیا سسٹم زیادہ شدت والا ہے کیونکہ اس کا 80 فیصد حصہ زمین اور 20 فیصد سمندر کے اوپر گزرے گا۔ اس سے پہلے آنے والے مون سون سسٹمز کا نسبتاً کم (60 فیصد حصہ) زمین پر ہونے کے باوجود بہت بارشیں ہوئیں۔‘
سیلاب کی پیشن گوئی کرنےوالے ادارے فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن لاہور نے بھی خبردار کیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں تونسہ، گڈو اور سکھر کے مقام پر سیلاب اور آئندہ دو دنوں تک سندھ میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔

حالیہ مون سون کے دوران حادثات میں  600 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

نیشنل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے اس انتباہ کے بعد سندھ اور پنجاب کے محکمہ آبپاشی اور متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ ضروری حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔
پنجاب، بلوچستان، سندھ کی ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بھی الگ الگ الرٹس جاری کرکے متعلقہ حکام کو مستعد رہنے کی ہدایت کی ہے۔
پی ڈی ایم اے سندھ کے مطابق خضدار، حب اور کیرتھر رینج میں بارشوں کے بعد حب ڈیم، ٹنڈو ڈیم پر دباؤ اور نشیبی علاقوں کے ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ بڑھ سکتا ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان نے بھی صوبے کے 34 میں سے 27 اضلاع کے لیے 18 اگست سے 21 اگست تک شدید بارشوں کا الرٹ جاری کیا ہے۔
پی ڈی ایم اے بلوچستان کے ایمرجنسی کنٹرول روم کے انچارج یونس مینگل نے بتایا کہ صوبے کے تقریباً تمام ہی اضلاع میں بارشوں کا امکان ہے اس لیے پی ڈی ایم اے نے صوبے کے تمام اضلاع  کی انتظامیہ اور تمام محکموں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
ملک میں جون سے جاری مون سون بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات میں 600 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔ سب سے زیادہ اموات 202 اموات بلوچستان میں ہوئی ہیں۔
نقصان سے کیسے بچا جائے؟
اردو نیوز نے طوفانی بارشوں اورسیلابی صورت حال کی پیشن گوئی کے پیش نظر متعلقہ حکام سے بات کرکے یہ جانے کی کوشش کی ہے کہ شہری ہنگامی صورت حال میں کیسے اپنا اور دوسروں کا تحفظ کر سکتے ہیں؟
ریسکیو 1122 پنجاب کے ترجمان فاروق احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ سب سے اہم یہ ہے کہ کسی بھی علاقے میں شدید بارشوں، سیلاب یا کسی بھی ہنگامی صورتحال کی وارننگ دی جائے تو اس کو سنجیدہ لیا جائے۔

ضلع جھل مگسی میں سیلاب سے متاثرہ خواتین کے کوائف اکھٹے کیے جا رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

’اگر کوئی علاقہ سیلاب کے ہائی رسک زون میں آتا ہے تو کمیونٹی اس کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکتی اس لیے سیلاب سے بچاؤ کا واحد اصول محفوظ مقام کی جانب انخلا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ہر علاقے کے محل وقوع کے حساب سے اقدامات کی ضرورت ہے اگر کسی علاقے کو پیچھے سے پہاڑ لگتے ہیں تو وہاں اچانک پانی کے ریلے آ سکتے ہیں اس لیے ضروری استعمال کی اشیا، ادویات، دستاویزات او ر جانوروں کے ہمراہ فوری نقل مکانی کے لیے تیار رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بارش اور سیلاب میں ڈوبنے اور چھتیں گرنے کے ساتھ ساتھ جانی نقصانات کی ایک بڑی وجہ بجلی کا کرنٹ ہوتا ہے۔
 بارش کے دنوں میں اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ اوپن ایریا میں کسی بٹن، بجلی کے آلات، تار کو ہاتھ نہ لگائیں اور کھمبوں کے قریب نہ جائیں۔
شدید بارش اور سیلاب میں گھر سے غیر ضروری نہ نکلیں اور پانی کے نکلنے کا انتظار کریں۔ بارش کے فوری بعد آنے والے سیلابی ریلے بھاری گاڑیوں تک کو بہا کر لے جاتا ہے۔
سڑک پر پانی جمع ہونے کی صورت میں گڑھوں  اور سڑک کے اندر سے کھوکھلی ہونے کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتااس لیے پانی اترنے کے بعد ہی آگے کا سفر شروع کریں۔
بارش کے بعد چھوٹے بچوں کے ڈوبنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس لیے ان کا خاص خیال رکھیں۔
امریکی ریڈ کریسنٹ کی جانب سے سیلاب سے بچاؤ سے متعلق جاری کئے گئے ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ خبروں پر نظر رکھیں۔ نوٹس پر فوری نکلنے کے لیے تیار رہیں۔ سیلاب کی اطلاع دی جائے تو بلند مقام کی طرف جائیں اور وہیں قیام کریں۔

بارش اور سیلاب کے بعد پینے کے صاف پانی کی قلت کا بھی خدشہ رہتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

چھ انچ سے زیادہ پانی ہو تو راستہ استعمال نہ کریں
سیلاب کے پانی سے دو دور رہیں اور اگر پانی سے گزرنا بھی پڑے تو جہاں پانی آپ کے ٹخنوں کے اوپر ہو تو رک جائیں، مڑیں اور کسی اور راستے کو استعمال کریں کیونکہ تیزی سے بہتا ہوا چھ انچ پانی آپ کے پاؤں کو ڈگما سکتا ہے۔
سیلابی پانی اور گاڑی
اس ہدایت نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر گاڑی چلاتے ہوئے آپ سیلاب والی سڑک پر آجائیں تو واپس مڑ جائیں اور کسی اور راستہ کو اختیار کریں۔ اگر کسی سیلابی ریلے میں پھنس جائیں اور ارد گرد پانی بڑھ رہا ہو تو جلدی سے اپنی گاڑی سے باہر نکلیں اور کسی اونچے مقام کی طرف جائیں کیونکہ گاڑیاں دو فٹ سے کم متحرک پانی میں بھی بہہ سکتی ہیں۔
رات کے وقت خاص طور پر محتاظ رہیں کیونکہ اندھیرے میں سیلاب کے خطرے کو سمجھنا مشکل ہوتا ہے۔
پانی اور خوراک
کم از کم تین دن کے لیے فی کس ایک گیلن پانی اور کم از کم تین دن کے لیے خراب نہ ہونے والا اور آسانی سے تیار ہونے والا کھانا اپنے ساتھ رکھیں۔
ایمرجنسی لائٹ، ریڈیو، اضافی بیٹریاں، ابتدائی طبی امداد کا بستہ، سات دن کی ادویات ،عینک اور چھڑی وغیرہ اپنے ساتھ رکھیں۔
صفائی کا خاص خیال رکھیں  اور آلودہ پانی اور خوراک استعمال کرنے سے گریز کریں۔

بارش کے دوران مال مویشی کے لیے چھت کا بندوبست کریں اور ان کو سیلابی پانی سے بچائیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ذاتی اور ضروری دستاویزات کی نقول   اپنے ساتھ رکھیں۔ موبائل فون بمعہ چارجر، خاندان کے افراد اور ہنگامی حالات میں کام کرنےوالے اداروں کے رابطہ نمبر، اضافی رقم اور کثیر المقاصد اوزار اپنے ساتھ رکھیں۔
سیلاب کے بعد کیا کریں؟
صرف اس وقت گھر لوٹیں جب حکام نے علاقے کو محفوظ قرار دے دیا ہو۔ اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے بجلی کی ڈھیلی تاروں، ٹوٹی ہوئی گیس کی لائنوں، پانی کے گڑھوں، خستہ دیواروں، دراڑوں اور دیگر نقصانات سے ہوشیار رہیں۔
جنگلی جانوروں خاص طور پر زہریلے سانپوں سے ہوشیار رہیں جو آپ کے گھر میں سیلاب کے پانی کے ساتھ داخل ہو سکتے ہیں۔
ایمرجنسی کنٹرول روم کے انچارج یونس عزیز کے مطابق گہرے پانی، دریا اور پانی سے بھرے ڈیموں کے قریب اور بارش اور سیلاب کی پیشگوئی کے دنوں میں پکنک پوائنٹس کی طرف جانے سے اجتناب کریں۔
خستہ و کمزور مکانات میں رہائش سے گریز کریں
بارش کے دوران مال مویشی کے لیے چھت کا بندوبست کریں اور ان کو سیلابی پانی سے بچائیں۔
ٹیوب ویلز ، تیار فصلوں، زرعی بندات اور باغات کو سیلابی ریلوں سے بچانے کیلئے حفاظتی پُشتوں کو مضبوط بنائیں۔
اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں پی ڈی ایم اے کے کنٹرول روم سے رابطہ کریں۔  

شیئر: