Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شہباز گل پر تشدد پولیس نے نہیں تو پھر کس نے کیا؟ عمران خان

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ’اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے کوئی تشدد نہیں کیا تو میرا سوال یہ ہے کہ شہباز گل پر تشدد کس نے کیا؟‘
جمعے کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے حوالے سے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’تمام تصاویر اور ویڈیوز میں واضح طور پر دکھایا گیا ہے کہ گِل کو ذہنی اور جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس میں جنسی تشدد بھی شامل ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’انہیں (شہباز گِل کو) نیچا دکھانے کے لیے ان کی تذلیل کی گئی۔ اب میرے پاس مکمل معلومات ہیں۔ بڑے پیمانے پر عوام میں اور ہمارے ذہنوں میں بھی ایک عام خیال ہے کہ یہ بھیانک تشدد کون کر سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’یاد رکھیں عوام ردعمل دیں گے۔ ہم ذمہ داروں کا پتہ لگانے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔‘
جمعے کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ معطل کرتے ہوئے پیر تک پمز ہسپتال میں رکھنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پولیس کی حراست کے دوران شہباز گِل پر شدید تشدد کیا گیا ہے۔ تاہم اسلام آباد پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
بعدازاں شہباز گل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے اسلام آباد پولیس نے اپنی تحویل میں لے کر پمز ہسپتال منتقل کر دیا تھا۔
جمعرات کو رات گئے شہباز گل کے میڈیکل ٹیسٹ کے نتائج میں سامنے آئے جن میں ان کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے شہباز گل پر تشدد کے الزامات کے بعد جمعرات  کی رات اسلام آباد پولیس نے ایک اشتہار بھی جاری کیا تھا۔

شیئر: