شہباز گِل کا جسمانی ریمانڈ معطل، پیر تک پمز میں رکھنے کا حکم
شہباز گِل کا جسمانی ریمانڈ معطل، پیر تک پمز میں رکھنے کا حکم
جمعہ 19 اگست 2022 6:32
زبیر علی خان -اردو نیوز، اسلام آباد
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ معطل کرتے ہوئے پیر تک پمز ہسپتال میں رکھنے اور دوبارہ میڈیکل کرانے کا حکم دیا ہے۔ فیصلہ چند گھنٹے قبل محفوظ کیا گیا تھا۔
قبل ازیں جمعہ کی صبح شہباز گل کو پمز ہسپتال سے کچہری منتقل کیا گیا تھا اور سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے موقع پر پولیس کی جانب سے مزید آٹھ روز کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی گئی۔
اس پر عدالت نے دریافت کیا کہ مزید ریمانڈ کیوں مانگا جا رہا ہے کیا پولیس دو روز میں تفتیش نہیں کر سکی؟
شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے اس موقع پر کہا کہ ان کو بیماری کا حقیقت میں مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپوٹ سے بھی لگ رہا ہے کہ ان پر تشدد کیا گیا۔
فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے جو پرچہ دیا ہے اس کی مناسبت سے ریمانڈ مکمل ہو چکا ہے۔
دلائل کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ تھوڑی دیر تک سنایا جائے گا۔
درخواست کی سماعت ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ راجہ فرخ علی خان نے کی، اس پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پولیس کی حراست کے دوران شہباز گِل پر شدید تشدد کیا گیا ہے۔ تاہم اسلام آباد پولیس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
بعدازاں شہباز گل کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے اسلام آباد پولیس نے اپنی تحویل میں لے کر پمز ہسپتال منتقل کر دیا تھا۔
جمعرات کو رات گئے شہباز گل کے میڈیکل ٹیسٹ کے نتائج میں سامنے آئے جن میں ان کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے شہباز گل پر تشدد کے الزامات کے بعد جمعرات کی رات اسلام آباد پولیس نے ایک اشتہار بھی جاری کیا تھا۔
اشتہار میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر ہر خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ تھانہ کوہسار اسلام آباد میں ملزم محمد شہباز شبیر عرف شہباز گل کے خلاف درج مقدمے سے متعلق اگر کسی شخص کے پاس تشدد سے متعلق کوئی بھی شہادت موجود ہو تو وہ پولیس کو اطلاع دے۔
’اگر کوئی شخص اپنی شہادت اور بیان قلم بند کروانا چاہتا ہے تو وہ آئی جی اسلام آباد پولیس کے دفتر سینٹرل پولیس آفس سیکٹر ایچ الیون پولیس لائنز ہیڈکوارٹرز اسلام آباد پہنچ جائیں۔
اشتہار میں مزید کہا گیا ہے کہ بیان ریکارڈ کروانے کے خواہش مند افراد سنیچر 20 اگست 2022 کو صبح 8 بجے سے دن 12 بجے تک دیے گئے پتے پر اپنا بیان قلم بند کروا سکتے ہیں۔‘
خیال رہے شہباز گل کو نو اگست کو اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ سے گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر بغاوت کے لیے اکسانے کا الزام ہے۔
’خدا کا واسطہ ہے مجھے آکسیجن ماسک دے دو‘
شہباز گل تقریبا نصف گھنٹہ ایمبولنس میں بیٹھے رہے اور اس دوران انہیں آکسیجن لگائی ہوئی تھی اور بظاہر ان کا سانس پھول رہا تھا۔
اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کی بڑی تعداد نے ایمبولنس کو حصار میں لے رکھا تھا اور ان کے قریب کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں تھی حتٰی کہ عام سائلین کو بھی عدالت کے احاطے سے دور رکھا گیا تھا۔
عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم کی حاضری سے متعلق استفسار کیا تو ان کے وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ان کی طبیعت ناساز ہے اور وہ ایمبولنس میں موجود ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس حکام کو کہا کہ شہباز گل کو عدالت میں پیش کر دیا جائے۔ پولیس اہلکاروں نے انہیں وہیل چئیر پر بٹھایا تو اس دوران انہوں نے آکسیجن ماسک اتار دیا جس کے بعد شہباز گل کا سانس پھولنا شروع ہوا اور وہ دُہائیاں دینے لگے۔
وہیل چئیر پر جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہوئے تو انہوں نے کہا کہ ’خدا کا واسطہ ہے مجھے آکسیجن ماسک دے دو، جج صاحب انہوں نے مجھ سے ماسک چھین لیا ہے۔‘
اپنے ناخنوں اور ہاتھ دکھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’جج صاحب یہ دیکھیں یہ مجھے گھسیٹتے ہوئے یہاں لے آئے ہیں ، مجھے انجیکشن بھی لگائے جا رہے ہیں، میں دمے کا مریض ہوں مجھے ماسک دے دیں۔‘
یہ بتاتے ہوئے وہ مسلسل زور زور سے سانس لے رہے تھے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے ان سے پوچھا کہ کیا آپ یہاں رکنا چاہتے ہیں یا آپ کو بھیج دیا جائے؟ شہباز گل نے پھولے ہوئے سانس کے ساتھ کہا کہ ‘مجھے آکسیجن ماسک دے دیں میں یہیں رکنا چاہتا ہوں۔‘
پولیس اہکاروں نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر ایمبولنس سے پورٹیبل آکسیجن سیلنڈر لا کر شہباز گل کو ماسک فراہم کر دیا۔
شہباز گل نے اس دوران اپنی وہیل چئیر چھوٹے سے کمرہ عدالت میں لگے وال فین کے سامنے کی اور ماسک پہن لیا۔
عدالتی کارروائی کے دوران شہباز گل نے صحافیوں سے کچھ گفتگو بھی کی اور کہا کہ ’جو صحافی میرے خلاف تھے ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ میں مشکل وقت میں ہوں میرا ساتھ دیں اور جو صحافی میرا ساتھ دے رہے ہیں میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘
ڈاکٹر شہباز گل پوری عدالتی کارروائی وہیل چئیر پر بیٹھے آکسیجن ماسک لگائے سنی اور کارروائی کے اختتام پر انہیں واپس ایمبولنس منتقل کر دیا گیا۔ اس دوران پولیس اہلکاروں نے وہیل چئیر سے اٹھا کر سیڑھیوں سے نیچے اتارا اور ایمبولنس منتقل کر دیے گئے۔
غیرجانبدار میڈیکل بورڈ چاہتے ہیں: بابراعوان
دوسری جانب شہباز گل پر تشدد کے خلاف دائر اسد عمر کی کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔
اسد عمر کی دائر کردہ درخواست پر ڈاکٹر بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے میڈیکل رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ میڈیکل بورڈ سے نہیں آیا؟
اس پر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ہم غیرجانبدار ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ چاہتے ہیں۔
بابر اعوان نے گزشتہ روز کے شہباز گل کیس کے ہائی کورٹ کا تحریری فیصلہ عدالت کو پڑھ کر سنایا۔
بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جو ڈاکٹرز میڈیکل بورڈ میں موجود ہیں ان کی کچھ بیماریوں کے حوالے سے ایکسپرٹیز نہیں ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔