عمران خان کیخلاف توہین عدالت کیس: ’قانون کا یکساں اطلاق ضروری ہے‘
تحریک انصاف کے رہنماؤں نے فون ریکارڈنگ کو غیرقانونی قرار دیا تھا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ تمام شہریوں پر یکساں قانون کا اطلاق آئین کا تقاضہ ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری، دانیال عزیز اور نہال ہاشمی کو توہین عدالت پر سزائیں سنائی گئیں، نہال ہاشمی کو جیل بھی بھگتنا پڑی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے بطور وکیل عدالتی تقدس بہت عزیز ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ طلال چوہدری اور شیخ وسیم کو توہین عدالت کیس میں دوبارہ جواب داخل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
’تمام شہریوں پر قانون کا یکساں اطلاق آئین کا تقاضہ ہے، اس کیس (عمران خان) میں اسی معیار کو سامنے رکھا جائے گا جیسے ماضی میں رکھا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے منصب پر رہنے والے کی گفتگو تو نپی تلی ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا وفاقی حکومت نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کے ساتھ گفتگو کی آڈیو فرانزک کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ آڈیو لیک کی رپورٹ آنے کے بعد قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں وزارت داخلہ اور قانون کے درمیان مشاورت جاری ہے۔
’ہم آڈیو بات چیت کے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ اور وہ رپورٹ آنے کے بعد اس پر بھی قانون کے مطابق عمل کیا جائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ اپنی حلف کی پاسداری سے بھی گئے۔ سابق وزیر خزانہ نے جن سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی تھی، انہوں نے حد عبور کی۔ انہوں نے سیاست کو مقدم رکھ کر ریاست کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کی۔‘
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ان کا منصوبہ کامیاب نہیں ہوا۔
’پاکستان کی ریاست کے طرف اٹھنے والے ہاتھ، پاکستان کے مفاد کے خلاف بولنے والی زبانوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی اور آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔‘