Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’طالبات لڑکوں کو بھائی نہ کہیں‘ بہاولپور یونیورسٹی کے حکمنامے کی حقیقت کیا؟

یونیورسٹی ترجمان کے مطابق شیئر کیا جانے والا سرکلر جعلی ہے (فائل فوٹو: اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی ضلع بہاولپور میں قائم یونیورسٹی کی جانب سے ’طالبات کو لڑکوں کو بھائی کہنے سے منع کرنے‘ کا نوٹیفیکیشن سوشل ٹائم لائنز پر وائرل ہوا ہے۔
فیس بک اور ٹوئٹر سمیت مختلف واٹس ایپ گروپ میں یونیورسٹی سے منسوب کر کے شیئر کیا جانے والا سرکلر مبینہ طور پر یونیورسٹی کے ڈائریکٹر اکیڈمکس کی جانب سے یکم ستمبر کو جاری کیا گیا ہے۔
سوشل ٹائم لائنز پر شیئر کیے جانے والے سرکلر میں طالبات کو ہدایت کی گئی ہے وہ یونیورسٹی میں زیرتعلیم طالب علموں سے مخاطب ہوں تو انہیں بھائی کہنے کے بجائے ان کا نام لیں۔

سرکلر کے اختتامی پیراگرام میں اس ہدایت کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’وائس چانسلر کی جانب سے یہ اقدام طالب علموں کے جذبات مجروح ہونے سے بچانے‘ کے لیے کیا گیا ہے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے منسوب سرکلر شیئر کرنے والوں نے جہاں اس منفرد نوعیت کے حکم پر حیرت کا اظہار کیا وہیں کئی افراد نے اسے طنزیہ تبصروں کے لیے بھی استعمال کیا۔

اعظم ملک کے ٹوئٹر ہینڈل سے کیے گئے تبصرے میں لکھا گیا کہ ’یونیورسٹی انتظامیہ نے پاکستان کا ایک اہم ترین تعلیمی مسئلہ حل کر دیا ہے۔‘

اردو نیوز نے معاملے کی حقیقت جاننے کے لیے یونیورسٹی سے رابطہ کیا تو شعبہ تعلقات عامہ کے ڈپٹی مینیجر سہیل امین نے ’سرکلر کو جعلی‘ قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جعلی سرکلر کو یونیورسٹی سے غلط طور پر منسوب کیا گیا ہے۔‘
سہیل امین کے مطابق یونیورسٹی کے شعبہ تعلقات عامہ نے معاملے پر وضاحت جاری کر کے طلبہ و طالبات پر واضح کیا ہے کہ اس معاملے میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔

شیئر: