بانسری سے ’عرب سُر‘ بکھیرنے والے سعودی نوجوان کے چرچے
بانسری سے ’عرب سُر‘ بکھیرنے والے سعودی نوجوان کے چرچے
منگل 6 ستمبر 2022 5:16
منصورالزہرانی کا کہنا ہے کہ وہ 20 برس سے بانسری بجا رہا ہے(فوٹو العربیہ نیٹ)
سعودی نوجوان منصور الزہرانی باحہ کے پہاڑوں کی چوٹیوں پر بانسری کے ذریعے ’عرب سُر‘ بکھیر رہے ہیں، دو عشروں سے وہ ’الصفریقا‘ کے نام سے بانسری بجا کر لوگوں کے دل جیت رہے ہیں۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے منصورالزہرانی نے بتایا کہ ’میں 20 برس سے بانسری بجا رہا ہوں۔ پہاڑوں کی چوٹیوں پر جاتا ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ زمین سے دور اور بادلوں کی گود میں جا بیٹھا ہوں۔ قدرتی مناظر منفرد سُر نکالنے کی تحریک دیتے ہیں۔‘
سعودی نوجوان نے بتایا کہ سعودی عرب کے جنوب مغربی صوبے الباحہ میں بانسری کے لیے الصفریقا کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ یہ عوامی انداز کی بانسری ہے۔ مختلف درختوں کی لکڑی سے تیار کی جاتی ہے۔ چرواہے اور پہاڑوں کی سیر و تفریح کے شائقین بانسری کے سُر سننے میں بڑی دلچسپی لیتے ہیں۔ جب بھی ان کے کانوں میں بانسری کی آواز آتی ہے تو وہ دلی سکون محسوس کرتے ہیں۔
الزھرانی نے بتایا کہ ’یہاں بانسری تانبے، لوہے اور پلاسٹک سے بھی بنائی جاتی ہے۔ باحہ کی بانسری زیادہ خوبصورت ہوتی ہے۔ یہ غامد اور زھران کے درمیانی علاقے میں بنتی ہے۔‘
الزھرانی نے کہا کہ انہیں بچپن ہی سے بانسری بجانے کا شوق تھا جبکہ ان کے علاقے کے بیشتر لوگ بھی بانسری بجانا اور سننا پسند کرتے ہیں، بانسری پر عوامی گیت اور جدید و قدیم گانے گائے جاتے ہیں جن کو لوگ بہت پسند کرتے ہیں۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کیخبروں کے لیے”اردو نیوز“گروپ جوائن کریں