موسیقی کی دنیا میں جہاں الفاظ ختم ہوجائیں وہاں سازوں کی گفتگو شروع ہوتی ہے۔ مختلف اقسام کے آلات موسیقی جب کسی ماہر کے ہاتھوں بج اٹھتے ہیں تو سننے والوں کو مسحور کر دیتے ہیں۔
پاکستان کی نوجوان نسل موسیقی کی دلدادہ ہے یہی وجہ ہے کہ حالیہ کچھ عشروں میں کئی نئے گلوکار اور موسیقار ابھر کر سامنے آئے ہیں۔
ایک وقت تھا کہ جب موسیقی کے آلات فروخت کرنے والی دکانیں اکا دکا ہی دیکھنے میں آتی تھیں مگر اب اسلام آباد، لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں یہ دکانیں عام ہیں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد اپنی پسند کے مطابق میوزک انسٹریومنٹس خریدتی ہے۔
اسلام آباد میں واقع ایک میوزک شاپ نوجوانوں کی پسندیدہ جگہ ہے، جو موسیقی کے آلات فروخت کرنے کے لیے کافی مشہور ہے۔ یہاں سارنگی، گٹار، ہارمونیم، رباب، پیانو، ڈرم ہر قسم کے ساز موجود ہے۔ یہاں سے خریدے گئے آلات موسیقی کی تعداد سے معلوم ہوتا ہے کہ نوجوان کس نوعیت کی موسیقی میں کتنی دلچسپی لے رہے ہیں۔
یہیں دکاندار محمد ارشد نے اردونیوز کو بتایا کہ سالہا سال گزرنے کے بعد آج جب بہت سے آلات موسیقی مارکیٹ میں موجود ہیں تو آج بھی گٹار نوجوانوں میں بہت زیادہ مقبول ہے۔
محمد ارشد کا کہنا تھا کہ نئی نسل کلاسیکی موسیقی سے کچھ خاص لگاؤ نہیں رکھتی بلکہ راک اور پاپ میوزک ہی زیادہ پسند کرتی ہے اس لیے گٹار ان کا پسندیدہ ساز ہے۔
میوزک شاپ میں گٹار خریدنے کی غرض سے آئے نوجوان محمد فیصل سے جب ہم نے پوچھا کہ وہ گٹار ہی کیوں لینا چاہتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں گٹار بجانے کا شوق ہے اور وہ باقاعدہ اس کو سیکھنا چاہتے ہیں اور مستقبل میں اسے بطور پروفیشن اپنانا بھی چاہتے ہیں۔
موسیقی کے جدید آلات سے لیس اس دکان میں مختلف اقسام کے گٹار دستیاب ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ اگر گٹار ہی مقبول ہے تو کیا باقی سازوں کے خریدار نہیں ہیں،ارشد نے بتایا کہ ایسا نہیں ہے، پیانو، ڈرم، وائلن اور دیگر سازوں کے بھی خریدار ہیں، لیکن زیادہ نوجوان گٹار میں دلچسپی لیتے ہیں۔
مغربی آلات موسیقی کی مقبولیت اپنی جگہ لیکن کچھ نوجوان علاقائی اور کلاسیکی موسیقی سیکھنے کی طرف بھی راغب ہیں۔
اسلام آباد کے لوک ورثہ انسٹی ٹیوٹ میں پہنچ کرمحسوس ہوتا ہے کہ مقامی اور کلاسیکی موسیقی کے مداح آج بھی موجود ہیں جو ان روایتی سازوں کوخریدنے اور انہیں سیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
اگرچہ یہ تعداد زیادہ نہیں لیکن پھر بھی کچھ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں لوک ورثہ میں مختلف ساز بجانے کی تربیت حاصل کررہے ہیں۔ کوئی رباب بجانا سیکھ رہا ہے تو کوئی ہارمونیم، کوئی بانسری تو کوئی طبلہ بجانے کی تربیت لے رہا ہے۔
لوک ورثہ میں بانسری سکھانے والے موسیقار سلمان عادل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اگرچہ آج کل یوتھ گٹار کو زیادہ پسند کرتی ہے لیکن وہ اپنے شوق کے مطابق یہاں اپنی پسندکے ساز بجانا بھی سیکھ رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’روایتی ساز ہماری جنریشن کے لیے بورنگ ہیں، کیونکہ یہ فاسٹ دور ہے اس لیے راک اینڈ پاپ میوزک ہی پسند کیا جاتا ہے اور اس کے لیے گٹار سے بہتر انسٹرومنٹ نہیں ہوسکتا۔‘
گٹار میں نوجوانوں کی دلچسپی دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اگر انہیں بہتر تربیت اوراپنے فن کا مظاہرہ کرنے کے لیے بہترین مواقع مہیا کیے جائیں تو پاکستان معروف گٹارسٹ عامر ذکی کی طرح کے کئی فنکار پیدا کر سکتا ہے۔