Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سیلاب کے نقصانات پورے کرنا اکیلے پاکستان کے وسائل سے ممکن نہیں: انتونیو گوتریس

0 seconds of 47 secondsVolume 90%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:47
00:47
 
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں ہولناک ہیں اور وہ دوسرے ملکوں کی پیدا کردہ آلودگی سے براہ راست متاثر ہو رہا ہے۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق سنیچر کو وزیراعظم محمد شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے لاڑکانہ میں سیلاب سے متاثرہ کیمپ کا دورہ کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے لیے اپنے وسائل سے سیلاب سے ہونے والے نقصانات پورے کرنا ممکن نہیں، دنیا کی ذمہ داری ہے کہ اس مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دے۔‘
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل یہاں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال دیکھنے آئے ہیں۔ اس ہولناک سیلاب میں 1300 سے زائد لوگ ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔
انہوں نے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے کہا کہ ’لاکھوں گھر تباہ ہوئے، بڑے پیمانے پر کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا، سندھ میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے، ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل متاثرین سے ہمدردی کے لیے یہاں آئے ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے اس اندوہناک سانحہ پر آپ سب سے یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں، ماضی میں مون سون کے دوران مختلف ممالک میں بارشیں دیکھی ہیں، ترقی یافتہ ممالک نے ماحولیات کو آلودہ کر دیا ہے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ ’پاکستان اس ماحولیاتی آلودگی کا ذمہ دار نہیں ہے لیکن دوسرے ممالک کی پیداوار کردہ آلودگی کا شکار ہے۔‘ (فوٹو: اے پی پی)

’صنعتوں کی وجہ سے آلودگی نے کرہ ارض کی حدت میں بڑی حد تک اضافہ کر دیا ہے، گلیشیئرز تیزی سے پگل رہے ہیں جس سے سیلاب آ رہے ہیں، اسی صورتحال کا سامنا پاکستان کو بھی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان اس ماحولیاتی آلودگی کا ذمہ دار نہیں ہے لیکن دوسرے ممالک کی پیداوار کردہ آلودگی کا شکار ہے۔ پاکستان کو موجودہ صورتحال کے پیش نظر بڑے پیمانے پر مدد کی ضرورت ہے، وہ آلودگی کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے۔‘
اس موقع پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ متاثرین کے لیے فی خاندان 25 ہزار روپے وفاق کی طرف سے پیش کرنے پر وزیراعظم کے شکر گزار ہیں، متاثرین کی اس نقد امداد سے کچھ نا کچھ داد رسی ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی دنیا کے ساتھ مل کر وفاقی اور صوبائی حکومت ایسا منصوبہ تشکیل دے گی کہ آئندہ سیلاب سے انفراسٹرکچر کو اس قدر نقصان نہ پہنچے۔
قبل ازیں برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سیلاب متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان کے دورے کے دوران عالمی برداری سے ’بڑے پیمانے پر‘ امداد کا مطالبہ کیا۔ 
’میں عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہوں کہ پاکستان کو بڑے پیمانے پر مالی امداد کی ضرورت ہے کیونکہ ابتدائی تخمینے کے مطابق نقصان تقریباً 30 ارب ڈالر ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سنیچر کو وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کا آغاز کیا۔ اس موقع پر سکھر میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے عالمی برادری سے ایک بار پھر اپیل کی کہ پاکستان کی مدد کرے۔ ’اور یہ مدد ابھی اور فوری طور پر بڑے پیمانے پر ہونی چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری کو اپنا مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔
گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سیلاب کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو ٹھہرایا تھا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ ’پاکستان کو اپنی امدادی کوششوں کے لیے لامحدود فنڈنگ ​​کی ضرورت ہے۔ جب تک اسے خاطر خواہ بین الاقوامی امداد نہیں ملتی تب تک ملک مشکلات میں رہے گا۔‘
اقوام متحدہ نے آفت سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی مدد کے لیے 16 کروڑ ڈالر کی امداد کی اپیل کر رکھی ہے۔

مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور شمالی پہاڑوں میں گلیشیئر پگھلنے سے پاکستان میں سیلاب آیا (فوٹو: اے ایف پی)

’انسان کا بنایا ہوا کوئی ایسا نظام نہیں ہے جو اس پانی کو نکال سکے‘

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان تعمیر نو پر کام کرنے کے لیے ڈونر کانفرنس بلانے سے پہلے بحران کے بچاؤ اور امدادی مرحلے کے ختم ہونے کا انتظار کر رہا ہے۔ ’انسان کا بنایا ہوا کوئی ایسا نظام نہیں ہے جو اس پانی کو نکال سکے۔‘
جولائی اور اگست میں پاکستان میں 391 ملی میٹر (15.4 انچ) بارش ریکارڈ کی گئی جو 30 سالہ اوسط سے تقریباً 190 فیصد زیادہ ہے۔ جنوبی صوبہ سندھ میں اوسط سے 466 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ ’دنیا کو کم آمدنی والے ممالک پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی برادری خاص طور پر وہ ممالک جنہوں نے موسمیاتی تبدیلی میں زیادہ حصہ ڈالا ہے، کو اس کا ادراک کرنا ضروری ہے۔‘

شیئر: