Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوئمنگ انسٹرکٹر جن کا مشن ڈوبتی ہوئی خواتین کو ریسکیو کرنا ہے

نوال العطوی کا کہنا ہے ہم اس خدمت کو مذہبی فریضہ سمجھ کر انجام دیتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
سعودی  خاتون سوئمنگ انسٹرکٹر اور لائف گارڈ نوال العطوی نے مملکت میں خواتین کے ڈوبنے جیسے حادثات کی تعداد کم کرنے میں مدد کا خاص مشن  انجام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سوئمنگ انسٹرکٹر کا مقصد پانی میں ڈوبنے سے بچانے کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہے بلکہ وہ مملکت میں رہنے والی خواتین کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہیں کہ بہترین  ریسکیورز بنیں۔
سعودی لائف سیونگ فیڈریشن کے زیر انتظام ریاض، دمام اور تبوک میں خواتین کو پانی میں ڈوبنے سے  بچانے والے کورسزکرائے جاتے ہیں جن میں وہ انسٹرکٹر کے طور پر مدد کرتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ  لائف سیونگ کورس کی کامیاب تکمیل کے بعد خواتین  سرٹیفائیڈ لائف گارڈ بن سکتی ہیں جس کے بعد انہیں فٹنس ٹیسٹ بھی دینا ہوگا۔
تبوک میں رہنے والی نوال العطوی نے پانی کے باعث ممکنہ خطرات سے بچاؤ کی مہارتیں سیکھنے کی اہمیت کے بارے میں عام لوگوں کو آگاہ کرنا اپنا مشن بنا رکھا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب میں اپنے علاقے میں مردوں، عورتوں یا  بچوں کے ڈوبنے کے واقعات میں مرنے کی المناک کہانی سنتی تو مجھے بہت دکھ ہوتا لہذا میں نے پانی سے بچاؤ کا طریقہ سیکھنا ضروری سمجھا اور اب زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ریسکیوز کے طریقے سکھانا چاہتی ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ پانی میں ڈوبنے والوں کی تعداد کم کرنے کی تربیت دینے کے ساتھ ساتھ فیڈریشن اب سعودی خواتین کے لیے واٹر ریسکیو میں خصوصی کورسزاور ٹیکنیکل ٹریننگ کا اہتمام کر رہی ہے۔

لائف گارڈ کے لیے ہنگامی طبی امداد کی تربیت بھی ضروری ہے۔ فوٹو عرب نیوز

مملکت کے مختلف علاقوں میں سعودی لڑکیوں کے لیےریسکیو کے خصوصی تکنیکی کورسز کا آغاز کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے بچپن میں سمندر میں تیرنا سیکھا تھا۔ بحیرہ  احمر میرا منفرد سکول رہا جہاں میں نے تیراکی کے ساتھ ساتھ  ریسکیو کے میدان میں بھی اپنی شناخت قائم کی۔
نوال العطوی نے بتایا کہ میں نےتقریباً 10 سال کی عمر میں ایک شخص کو ڈوبنے سے بچایا، اس واقعہ نے پانی سے میرا خوف مکمل طور پر ختم کرنے میں بہت مدد کی۔
تبوک کےعلاقے میں فیڈریشن کے ساتھ  سرٹیفائیڈ لائف گارڈ بننے سے قبل وہ تین سال تک رضاکار لائف گارڈ بھی رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں پانی کے ممکنہ خطرات کے بارے میں عام لوگوں کا شعور بیدار کرنا چاہتی ہوں تا کہ ڈوبنے جیسے حادثات کم انتہائی حد تک کم کیا جا سکے۔
مکمل تربیت حاصل کرنے کے بعد اب میں ایک لائف گارڈ ہوں، ہاں یہ اتنا آسان نہیں جتنا کوئی سوچ سکتا ہے، ڈوبنے سے بچاؤ کا آپریشن خطرناک ہو سکتا ہے، اس کے لیے زبردست مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
ریسکیو کے  لیے سب سے ضروری ہوتا ہے کہ وہ  ہنگامی صورت حال کی شدت کا اندازہ لگائے کہ ڈوبنے والے کو کیسے ہینڈل کیا جائے کسی موقع پر ڈوبنے والا زخمی بھی ہو سکتا ہے۔

پانی سے ممکنہ خطرات سے بچاؤ سے آگاہ کرنا میرا مشن ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ہم اس خدمت کو مذہبی فریضہ سمجھ کر انجام دیتے ہیں اور اس آیت مبارکہ سے بڑی رہنمائی اور حوصلہ ملتا ہے جس کا مفہوم ہے کہ 'کسی ایک زندگی کو بچانا گویا انسانیت بچانا ہے۔'
لائف گارڈز کے لیے دریاؤں، سیلابی علاقوں سے ڈوبنے والے افراد کو بچانا اور ابتدائی طور پر ہنگامی طبی امداد فراہم کرنے کی تربیت حاصل کرنا بھی شامل ہے۔
نوال العطوی کا کہنا ہے کہ پورے سعودی عرب میں واٹر ریسکیو ٹریننگ کی بہت زیادہ مانگ ہے اور مملکت میں شہری دفاع اور دیگر تنظیموں نے حفاظتی انتظامات کے لیے بہت کام کیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی محکمہ موسمیات اور ماحولیاتی تحفظ کے حکام نے بارش اور سیلاب کا الرٹ جاری کیا ہےلیکن بدقسمتی سے بہت سے لوگ اب بھی ایسی جگہوں پر جانے کا خطرہ مول لیتے ہیں جہاں سیلابی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔
 

شیئر: