Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹِک ٹاک خبریں سرچ کرنے والے صارفین کو غلط معلومات دے رہی ہے: رپورٹ

ٹِک ٹاک دنیا بھر کے نوجوانوں میں مقبول ہے (فوٹو: اے ایف پی)
ایک رپورٹ کے مطابق ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹِک ٹاک سیاست، موسمیاتی تبدیلی، کورونا وائرس اور یوکرین میں جنگ سمیت دیگر موضوعات کی خبریں سرچ کرنے والے صارفین کو غلط معلومات دے رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو ویب سائٹس اور آن لائن معلومات کی درجہ بندی کرنے والی ویب سائٹ نیوز گارڈ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ’ٹِک ٹاک پر غلط اور جھوٹے دعوے صارفین کے لیے واضح خطرہ ہیں۔
نیوز گارڈ کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نے ستمبر میں 27 ٹِک ٹاک سرچز کا تجزیہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ 19 اعشاریہ 5 فیصد ویڈیوز جھوٹے یا گمراہ کن دعوؤں پر مشتمل ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے سکول میں فائرنگ، اسقاط حمل، کورونا وائرس، امریکی انتخابات، یوکرین کے خلاف روس کی جنگ اور دیگر خبروں کی معلومات کے لیے ٹِک ٹاک اور گوگل کے نتائج کا موازنہ کیا۔
تاہم ٹِک ٹاک کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ تجزیے کے لیے استعمال کیا گیا طریقہ کار ناقص ہے۔
ترجمان کے مطابق ’ہماری کمیونٹی گائید لائنز واضح کرتی ہیں کہ طب سے متعلق غلط معلومات سمیت ہم نقصان دہ معلومات کی اجازت نہیں دیتے۔ اور ہم غلط معلومات کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیتے ہیں۔
دوسری جانب امریکہ میں ٹِک ٹاک کے استعمال اور ڈیٹا شیئرنگ کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔

جس پر وینیسا پپاز نے کہا تھا کہ ٹِک ٹاک نے کبھی بھی چینی حکومت کو ڈیٹا نہیں دیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بدھ ہی کو امریکی سینیٹرز نے ٹِک ٹاک کے چیف آپریٹنگ آفیسر وینیسا پپاز سے پوچھ گچھ کی تھی کہ آیا ٹِک ٹاک چینی حکومت کو ڈیٹا لیک کر سکتی ہے؟
جس پر وینیسا پپاز نے کہا تھا کہ کمپنی نے کبھی بھی چینی حکومت کو ڈیٹا نہیں دیا۔
امریکی حکام کے مطابق بائٹ ڈانس ٹِک ٹاک کی مالک کمپنی ہے جس کو چینی حکومت سرمایہ  فراہم کرتی ہے۔
ٹوئٹر کے سابق نائب صدر الیکس روئٹر نے امریکی سینیٹ کو بتایا تھا کہ ’ٹِک ٹاک الگورتھم چینی نوجوانوں کو سائنس، انجینیئرنگ اور ریاضی کا مواد فراہم کرتی ہے جبکہ امریکی بچوں کو موسیقی کی ویڈیوز، غلط معلومات اور دیگر تباہ کن مواد پر مشتمل مواد دیتی ہے۔
ٹِک ٹاک کی چیف آپریٹنگ آفیسر وینیسا پپاز نے کہا ہے کہ ’ہماری پالیسیوں کے مطابق غلط معلومات، پرتشدد انتہا پسندی اور نفرت انگیز رویے کو برداشت نہیں کیا جاتا۔‘

شیئر: