پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کردیا ہے۔
پیر کو لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے جس کی سربراہی چیف جسٹس امیر بھٹی کر رہے تھے نے مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست قبول کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم جاری کیا۔
مریم نواز کے پاسپورٹ واپسی کے لیے اس سے پہلے چار ججوں سے درخواست سننے سے انکار کردیا تھا۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست اپریل میں اس وقت دائر کی جب مسلم لیگ ن اور اتحادیوں نے حکومت سنبھالی تھی۔تاہم اس وقت ایک ایسی صورت حال پیدا ہوئی جس میں تین مرتبہ مختلف ججز نے ان کا کیس سننے سے معذرت کی تھی۔
پہلا بینچ جسٹس انوارالحق پنوں اور جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل تھا۔ اس بینچ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی نے یہ کیس سننے سے معذرت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس درخواست کو وہی بینچ سنے جس نے پہلے ضمانت کی درخواست سنی تھی، فائل واپس چیف جسٹس منیر بھٹی کو بھیج دی گئی۔
چیف جسٹس نے کیس دوبارہ ایک نئے دو رکنی بینچ کو بھیج دیا جو جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل تھا۔
مزید پڑھیں
-
ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن صفدر بریNode ID: 705016
-
مریم نواز کی بریت: شہباز شریف کے لیے ’برا ہفتہ‘ کیوں؟Node ID: 705061
-
مریم نواز کی بریت: شریف خاندان کی اندرونی سیاست کتنی متاثر ہوگی؟Node ID: 705091
لیکن جیسے ہی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو بینچ سربراہ جسٹس علی باقر نے یہ ریمارکس دیے کہ ان کے ساتھی جج یہ کیس سننا نہیں چاہتے اس لیے یہ فائل واپس چیف جسٹس صاحب کو جا رہی ہے۔
تیسری مرتبہ اس درخواست کی سماعت کے لیے نیا بینچ بنا جس کی سربراہی جسٹس علی باقر نجفی نے کی جبکہ ان کے ساتھ جسٹس اسجد گھرال شامل تھے۔ تاہم کیس کی سماعت شروع ہوتے ہی جسٹس اسجد گھرال نے اپنے آپ کو اس کیس سے الگ کر لیا۔
تین ججز نے انکار اور تین بینچ ٹوٹنے کے بعد مریم نواز نے لاہور ہائیکورٹ سے اپنی درخواست واپس لے لی تھی جس کے بعد انہوں نے چار مہینے گزرنے کے بعد دوبارہ درخواست دائر کی ہے جسے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل بنچ کے سامنے لگایا گیا تاہم انہوں نے بھی کیس سننے سے معذرت کر لی ۔
ستمبر کے مہینے میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر بھٹی نے اپنی سربراہی میں تین رکنی بنچ تشکیل دیا جس نے بالاخر اس درخواست کی سماعت کی۔ دیگر ججوں میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ شامل تھے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ’مریم نواز کو تین سال بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا۔ یہ اچھی بات ہے کہ عدالت نے انصاف کر دیا لیکن یہ انصاف بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ قانون کا سہارا لیا۔ اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں کہ مریم نواز کا پاسپورٹ اتنا عرصہ کیوں رکھا گیا اور ججز نے کیوں مختلف وقتوں میں کیس سننے سے انکار کیا۔‘
مریم نواز کی ملک سے باہر روانگی سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ان کا بنیادی حق ہے اور اس کا فیصلہ بھی وہ ہی کریں گی۔ ’میں تو یہی کہوں گا کہ انہیں اپنے والد سے ملنے جانا چاہیے ۔ جن لوگوں نے انہوں ملنے سے پہلے روک رکھا تھا اب ان کی خواہشات ادھوری رہ گئی ہیں۔ ‘
میرا پاسپورٹ مجھے واپس کر دیا گیا ہے الحمدُللّہ،مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ پاسپورٹ اس کیس میں ۳ سال ضبط رہا جو کیس میرے خلاف کبھی بنا ہی نہیں؟ میرے جلسوں کے خوف سے فتنہ نے مجھے”تفتیش” کے لیے ۳ ماہ نیب میں حبسِ بےجاہ اور کوٹ لکھپت جیل میں ڈیتھ سیل میں رکھا مگر کیس آج تک فائل نہیں ہوا
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) October 3, 2022