پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے تصدیق کی ہے کہ طاقتور حلقوں کے ساتھ ان کے مذاکرات جاری ہیں۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین عدالت کیس کی سماعت کے لیے عمران خان اسد عمر اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کمرہ عدالت میں پہنچے۔
عدالتی کارروائی کے آغاز سے قبل کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے عمران خان نے غیررسمی گفتگو میں متعدد سوالات کا جواب دیا اور بعض سوالات پر عمران خان نے چپ سادھے رکھی یا صرف مسکرانے پر اکتفا کیا۔
مزید پڑھیں
-
عمران خان کی معافی قبول، توہین عدالت کی کارروائی ختمNode ID: 706026
-
مریم نواز کا پاسپورٹ واپس،’تین سال بغیر کسی کیس کے ضبط رکھا گیا‘Node ID: 706031
صحافیوں کی جانب سے پوچھا گیا کہ آپ نے ایک انٹرویو میں طاقتور شخصیت کے ساتھ ملاقات کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ ’جھوٹ میں بولتا نہیں اور سچ میں بول نہیں سکتا۔‘ اگر آپ بھی سچ نہیں بولیں گے تو کون بولے گا؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ ’جب ہمارے ان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں اور ان کا ابھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا تو اس حوالے سے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں ہے۔‘
عمران خان سے دوبارہ استفسار کیا گیا کہ کیا آپ کے طاقت ور حلقوں کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں تو عمران خان نے جواب دیا کہ ’ہم سیاسی لوگ ہیں اور سیاسی لوگ مذاکرات کے لیے کبھی دروازے بند نہیں کرتے۔ بالکل ہمارے مذاکرات جاری ہیں۔‘
جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ سیاسی لوگ آپس میں مذاکرات کی بجائے طاقت ور حلقوں سے ہی مذاکرات کیوں کرتے ہیں تو عمران خان کا کہنا تھا کہ ’سیاست دانوں سے مذاکرات کیے جا سکتے ہیں مجرموں سے کوئی مذاکرات نہیں ہو سکتے۔‘
صحافی نے سوال کیا کہ اس بات کا فیصلہ کون کرے گا کہ مجرم کون ہے اور کون نہیں کیونکہ جن کو آپ مجرم کہتے ہیں، وہ بھی آپ کو مجرم ہی کہتے ہیں۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ ’آپ ان کا ٹریک ریکارڈ دیکھ لیں۔‘
ایک صحافی نے کہا کہ جن کو آپ میر جعفر اور میر صادق کہتے تھے، ان کے ساتھ آپ مذاکرات کر رہے ہیں؟ اس پر عمران خان نے مسکرا کر بات ٹال دی۔
لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے مریم نواز کو پاسپورٹ واپس کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ’ثابت ہو گیا ہے کہ اس ملک میں طاقتور کے لیے الگ اور کمزور کے لیے الگ قانون ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/October/43881/2022/000_32jw2av.jpg)